تاجر و صنعتکار معاشی بہتری کے لیے تھنک ٹینک تشکیل دیں‘ گورنر سندھ

364

کراچی( اسٹاف رپورٹر)گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مقامی سرمایہ کاروں، صنعتکاروں،تاجروں اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے چیف ایگزیکٹوز مشترکہ طور پر ایک ایسا تھنک ٹینک تشکیل دیں جو ملکی معیشت پر ریسرچ ،مشاورت ،بہتری کے لیے مزید اقدامات ،اصلاحات ، اہداف کے تعین و حائل رکاوٹوں سمیت دیگر مسائل اور بہتری کے ضمن میں تجاویز کا نہ صرف حکومت سے تبادلہ خیال کریں بلکہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے انھیں بھی قومی معیشت کی صورتحال سے آگاہ کرکے انھیں تجاویز پیش کریں کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ مقامی سرمایہ کار ، صنعتکار اور تاجر ملکی معیشت میں بہتری کے لیے معاون و مدد ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کی معاشی پالیسی کے مثبت نتائج سب کے سامنے ہیں آج نجی سیکٹر فعال کردار ادا کررہا ہے ،نئی صنعتوں کے قیام کی راہ ہموار ہونے سے اس میں مزید تیزی آرہی ہے جس سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ میں مدد مل رہی ہے ۔



ان خیالات کااظہار انہوں نے گورنر ہاؤس میں مقامی سرمایہ کاروں ، صنعتکاروں ، تاجروں اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے چیف ایگزیکٹوز سے مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کیا جس کی قیادت خرم شہزاد کررہے تھے۔ اجلاس میں قومی معیشت ، توانائی ، امن و امان ، تجاویز اور عملی اقدامات ،صوبہ با الخصوص شہر کے حوالہ سے مسائل اور ان کے فوری حل کی تجاویز اور اصلاحات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اجلاس میں الماس حیدر ، زبیر حیدر شیخ، عبداللہ غفار ، خیام حسین ، فہیم احمد ، عباس اکبر علی ، عدنان رضوی ، امتیاز احمد ، غلام مصطفی ، محمد شاہد امام اور شبیر حمزہ سمیت دیگر بھی شریک تھے ۔ گورنر سندھ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت اسے دوبڑے مسائل درپیش تھے جن میں امن و امان اور توانائی کا سنگین بحران شامل تھا لیکن حکومت نے ان دونوں بڑے مسائل کو چیلنج کے طور پر قبول کیا اور آج الحمد اللہ پورے ملک میں امن و امان تیزی سے قائم ہورہا ہے



جبکہ توانائی کے بحران میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے ،وفاقی حکومت پر عزم ہے کہ نومبر 2017 ء میں ملک سے توانائی بحران کے خاتمہ کا اعلان کردیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کرنے سے دہشت گردوں کی علاقائی اجاراداری کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا ہے اور بھاگنے والے دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، آج انھیں چھپنے کی بھی جگہ دستیاب نہیں ہے۔ حکومت ان بچے کچھے دہشت گردوں کو ان کے نظریات سمیت ختم کرکے رہے گی کیونکہ ہم اپنی آئندہ نسل کو محفوظ پاکستان دینے کا عزم رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمہ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر توانائی کے میگا پروجیکٹس شروع کیے گئے جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جن کی تکمیل سے نیشنل گرڈ میں 10400 میگا واٹس بجلی شامل ہونے سے نہ صرف موجودہ طلب بلکہ آئندہ کی طلب کے لیے خود کفیل ہو جائیں گے جبکہ سی پیک منصوبہ میں بھی 34 ارب ڈالرز سے توانائی کے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں ۔



انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کو یقینی بنارہی ہے ،وفاقی حکومت کے زیر انتظام پہلے ہی کراچی میں مختلف میگا پروجیکٹس پر تیزی سے کام جاری ہے جن میں لیاری ایکسپریس وے ،گرین لائن اور K-IV شامل ہیں جن کی تکمیل سے شہریوں کو دور جدید کی سفری سہولیات ، پینے کے صاف پانی کا دیرینہ مسئلہ کے حل میں مدد سمیت دیگر جدید سہولیات حاصل ہو سکیں گی ،جدید تقاضوں سے ہم آہنگ آمدو رفت کی بہتر ذرائع کراچی کے شہریوں کا بھی حق ہیں، اس ضمن میں گزشتہ 8 برس سے تعطل کا شکار لیاری ایکسپریس اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جبکہ گرین لائن منصوبہ شہریوں کو آمدو رفت کی جدید ترین سہولیات فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پہلے ہی کراچی میں 50 ارب کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے جبکہ کراچی پیکیج کے 25 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کے بعد یہ رقم بڑھ کر 75 ارب روپے ہو گئی ہے۔



انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں اضافہ اور معاشی ترقی کے لیے خصوصاً صنعتی علاقوں کے انفرا اسٹرکچر کا بہتر ہونا ضروری ہے، اس لیے کراچی پیکیج میں صنعتی علاقوں کے انفرا اسٹرکچر پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی پیکیج میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نجی شعبہ پر مشتمل اسٹیئرنگ کمیٹی اس کی نگرانی کرے گی اور کراچی پیکیج کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کسی فرد یا ادارے کے حوالے نہیں کیے جائیں گے ، یہ فنڈز گورنر ہاؤس کے تحت مینجمینٹ یونٹ کے ذریعہ خرچ کیے جائیں گے ۔