گیس چوری کیخلاف ہر جگہ کارروائی کرینگے‘ چھوٹے بڑے سب پکڑے جائینگے‘ ایس ایس جی سی

479
کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈی جی سیکورٹی سروسز اینڈ کاؤنٹر گیس تھیفٹ آپریشنز پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایس ایس جی سی کے ڈائریکٹر جنرل سیکورٹی اینڈ گیس تھیفٹ کنٹرول اینڈ ریکوری بریگیڈیئرابوذر نے کہا ہے کہ گیس کی طلب بڑھنے کے ساتھ ہی چوری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ گیس چوری کے واقعات میں کمپنی کے ملازمین کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ ٹھوس شواہد سامنے آئے تو ایسے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سندھ میں 21 گیس یوٹیلیٹی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جو صرف گیس سے متعلق مقدمات کی سماعت کریں گی۔ گیس چوری کی روک تھام کے لیے ہم ہر جگہ کارروائی کریں گے اور چھوٹے صارفین کے ساتھ بڑے صارفین کو بھی گرفتار کرکے ایف آئی آر درج کرسکتے ہیں۔ جتنی بڑی چوری کی کوئی نشاندہی کرے گا اتنا بڑا انعام دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایس ایس جی سی ہیڈ آفس میں گیس چوری ریکوری ایکٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بریگیڈیئر ابوذر نے کہا کہ گیس چوروں کے خلاف ایکٹ 2016ء کے تحت سخت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ایک ماہ کے اندر 10 بڑے گیس چوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔



اب تک کراچی کے مختلف علاقوں جن میں بھنگوریہ گوٹھ، سہراب گوٹھ، لیاری، گڈاپ اور دیگر علاقے شامل ہیں وہاں متعدد فیکٹریوں، دکانوں اور پکوان سینٹروں میں گیس کی چوری پکڑی ہے اورچوری کرنے والوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ گیس چوروں کے خلاف سندھ میں 21 اور بلوچستان میں 11 عدالتوں نے کام شروع کر دیا ہے۔ کراچی میں 5 عدالتیں کام کر رہی ہیں۔ ایس ایس جی سی کے تحت گیس چوروں کے خلاف کراچی میں ایک پولیس اسٹیشن کام کر رہا ہے۔ ایکٹ 2016ء کے تحت کمپنی کسی بھی شخص یا ادارے کے خلاف کارروائی کرنے کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے ایکٹ کے تحت انڈسٹریل گیس چوری یا میٹر ٹیمپرنگ پر 50 لاکھ جرمانہ اور 10 سال قید ہوگی۔ گھریلو گیس کی چوری اور میٹر ٹیمپرنگ پر 10 لاکھ جرمانہ اور 6 ماہ کی قید ہوگی۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچانے اور دھماکا خیز مواد سے اڑانے پر سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کرائم کا ریشو بہت زیادہ ہے۔ کراچی کی مختلف مارکیٹوں میں گیس سے بڑے بڑے جنریٹر چلائے جاتے ہیں اور فی دکان 2000 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ یہ رقم آگے جاکر جرائم میں استعمال کی جاتی ہے۔



گیس کی چوری روکنے کے لیے تاجر تنظیموں اور نمائندوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ بریگیڈیئر ابوذر نے کہا کہ گھریلو صارف کو ہر ممکن سہولت دیں گے لیکن وہ چوری نہ کریں۔ ایکٹ کے تحت چوری کی اطلاع دینے والا مجموعی ریکوری کے 5 فیصد کا حقدار ہوگا۔ جانتے ہیں گیس چوروں کے مددگار ادارے میں موجود ہیں۔ ایس ایس جی سی کو نقصان پہنچانے والے ملازمین سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گیس چوری پہلے بہت زیادہ تھی جس کو کنٹرول کیا ہے۔ گیس کی طلب بڑھتی ہے تو چوری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ گیس چوری روکنے کے لیے ہم ہر جگہ کارروائی کریں گے۔ چھوٹے صارفین کے ساتھ بڑے صارفین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 3500 ملازمین ہیں جبکہ گیس کی چوری روکنے کے لیے اٹیلی جنس نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔ ہمیں تمام کارروائیوں میں رینجرز کا بھر پور تعاون حاصل ہے۔ سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فروخت اور ریکوری کے حوالے سے بھی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔ بریگیڈیئر ابوذر نے کہا کہ اب تک کیے گئے اقدامات کی وجہ سے 170 ملین مکعب فٹ گیس بچائی گئی ہے۔ عوام اور میڈیا گیس کی چوری روکنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں اور اگر کہیں بھی گیس چوری ہو رہی ہے تو اس کی نشاندہی ہمارے واٹس ایپ نمبر 0323-8213346 اور 0323-8217576 یا ای میل gas.theft.info@ssgc.com.pk پر دیں۔