فرانس میں لیبر یونین کے خلاف پرتشدد مظاہرے پھر شروع

154
پیرس: فرانس میں لیبر قوانین تبدیل کرنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف ہزاروں افراد ریلی نکال رہے ہیں‘ چھوٹی تصویر میں نوجوان پولیس پر پتھراؤ کر رہا ہے

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس میں ایک بار پھر لیبر یونین کے حکومتی قوانین کے خلاف پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق منگل کے روز فرانس کے مختلف شہروں میں حکومت کے لیبر قوانین کے خلاف مظاہروں کا انعقاد سی جی ٹی نامی لیبر یونین نے کیا۔ مظاہرین ملک کے لیبر قوانین میں ترمیم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ان کا ماننا ہے کہ ان ترامیم کے ذریعے حکومت مزدوروں کا استیصال کرکے آجروں کو نوازنا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ فرانسیسی حکومت ملکی لیبر قوانین میں ترمیم کرکے آجروں کو مزید آزادی دے رہی ہے، جس کے تحت وہ ملازمین کے ساتھ من چاہی شائط پر معاہدہ کرسکیں گے۔ یہ مظاہرے نیس، مارسیئی، سینٹ نزارے اور کان شہروں میں منعقد کیے گئے۔



فرانسیسی خبررساں ادارے نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان مظاہروں میں 2 لاکھ 20 ہزار افراد نے شرکت کی۔ جب کہ صحافیوں کی مقامی تنظیم کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی تعداد 4 لاکھ سے متجاوز تھی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا وحشیانہ استعمال کیا۔ واضح رہے کہ یہ نومنتخب صدر عمانویل میکروں کے دور صدارت کا پہلا عوامی احتجاج تھا۔ مظاہرین نے صدر میکروں کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ یاد رہے کہ سی جی ٹی نامی یہ لیبرل یونین ملک میں اب تک 4 ہزار ہڑتالوں اور 180 مظاہروں کا انعقاد کرچکی ہے۔ اس یونین نے 21 ستمبر کو یہ حکومتی منصوبہ کابینہ کے سامنے پیش کیے جانے کی شام دوبارہ احتجاجی مظاہروں کی کال دی ہے۔