دینی شعائر کی ادائیگی پر مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا قابل مذمت ہے‘ جاوید قصوری

374

لاہور (وقائع نگار خصوصی) قائم مقام امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں کے استعمال سے سیکڑوں افراد کو بینائی سے محروم کرنے اور مضر ہتھیار پر پابندی کے مطالبے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیلٹ گنوں سے ہونے والا نقصان بہت زیادہ ہے۔ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں خود ساختہ کالے قوانین کا نفاذ کرکے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ بھارتی فوج نے مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے ہیں۔ 1989ء کے بعد سے اب تک بھارتی فوج کے خلاف کسی قسم کاکوئی مقدمہ قائم ہوا اور نہ ہی کارروائی کی گئی، یہی وجہ ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر بھارتی مسلمانوں پر تشدد کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان اپنی تمام اخلاقی وقانونی حدود پار کرچکا ہے۔ عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے کہ دینی شعائر کی ادائیگی پر بلاجواز مسلمانوں کو بنیاد پرست اور دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔



ہندوستان میں کئی مسلمانوں کو صرف اس لیے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا کہ وہ گائے ذبح کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا اعزاز حاصل ہے مگر عملاً وہاں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ آئے روز مظالم کی نئی داستانیں سنائی دیتی ہیں۔ خواتین کو ہراساں کرنا اور ان کی بے حرمتی کے حوالے سے ہندوستان پوری دنیا میں بدنام سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں کو صرف اس لیے لقمہ اجل بنا دیا گیا کہ وہ پاکستان سے الحاق چاہتے تھے۔ ہزاروں خواتین کی آبرو ریزی، بچوں کو یتیم اور نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں ڈال کر بدترین تشدد کیا جاتا ہے مگر افسوس کہ بدترین مظالم کے باوجود عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانیت کا واویلا کرنے والی این جی اوز خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ اس حوالے سے ہمیں بین الاقوامی سطح پر اپنی سفارتی کوششوں کو بڑھانا ہوگا اور عالمی اداروں پر بھی دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم سے روکیں۔