سندھ کی حکومت بلکہ پورے ملک کی حکومتیں اور بلدیاتی ادارے محرم الحرام کے لیے شہروں کی صفائی ستھرائی اور سڑکوں پر لائٹیں لگانے کے کام میں مصروف ہوگئے ہیں۔ روزانہ ہنگامی اجلاسوں کی خبر آرہی ہے۔ کراچی میں بھی میئر صاحب نے اجلاس میں بتایا کہ ہم تو محرم الحرام کی آمد سے دس روز قبل ہی کام شروع کرچکے ہیں۔ محرم الحرام میں ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مختلف مقامات سے جلوس نکالے جاتے ہیں۔ عزاداروں کی مجالس ہوتی ہیں، ان مقامات پر سڑکیں صاف کی جاتی ہیں، سڑکوں پر لائٹیں لگائی جاتی ہیں، ذرا سی غفلت ہو تو اس پر اعتراض اور احتجاج بھی کیا جاتا ہے۔ بلدیہ کراچی کا سرگرم ہونا تو بڑی خوش آئند بات ہے لیکن اسی بلدیہ کے میئر نے عید قرباں کی آمد سے قبل قربانی کی آلائشیں ٹھکانے لگانے کے حوالے سے اسی طرح کے اجلاس منعقد کیے تھے اور شہر میں صفائی ستھرائی یقینی بنانے کی خوش خبری سنائی گئی تھی لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ایک ماہ گزر جانے کے باوجود تین روز میں اٹھائی جانے والی آلائشیں نہیں اٹھائی جاسکیں۔ شہر کے درجنوں مقامات ایسے ہیں جہاں آلائشوں کے اوپر معمول کا کچرا بھی ڈال دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملیر، لانڈھی، نارتھ کراچی، فرنٹیئر کالونی، اورنگی ٹاؤن، محمود آباد وغیرہ میں چکن گونیا اور میعادی بخار وبائی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ لوگوں کو کچرا جلائے جانے کی وجہ سے سانس کی بیماری بھی لاحق ہوگئی ہے۔
کچھ لوگ تو منہ پر کپڑا یا کور لگاکر گھروں سے نکلتے ہیں لیکن ہر فرد یہ کام نہیں کرسکتا اور اس کے سانس کے ساتھ آلودہ ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہوجاتی ہے۔ دوسری طرف اسپتالوں میں دوائیں ہیں نہ ڈاکٹر۔ دونوں ہوں تو کے الیکٹرک کی مہربانی سے بجلی غائب ہوجاتی ہے۔ لیکن بلدیہ عظمیٰ اور حکومت سندھ جو دعوے کررہی ہے ان کا جواب کون دے گا۔ ابھی محرم الحرام کی مجالس میں وقت ہے ایک پہلو کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا کہ حکومتی سرپرستی میں جگہ جگہ زبردستی راستے بند کرادیے جاتے ہیں۔ راستوں کا بند کرنا تو اسلام میں کسی طور بھی جائز نہیں چہ جائیکہ مجالس اور جلوسوں کے لیے عوام کے راستے بند کردیے جائیں۔ شہری انتظامیہ بھی ہر سال دو چار نئے روٹس جاری کردیتی ہے نئے راستے بند ہوجاتے ہیں۔ حرم مکی میں تو راستہ خالی کرانے کے لیے لاکھوں نمازیوں کو سڑک سے اٹھادیا گیا جب کہ یہ لوگ نماز شروع کرچکے تھے لیکن یہ نفل نماز تھی 29 ویں شب تھی لیکن لاکھوں نمازیوں کو اس لیے ہٹایا کہ سامنے سے دوسرے لاکھوں نمازی آرہے تھے جنہیں فجر کی تیاری کرنا تھی یا مدینہ منورہ جانا تھا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت اور شہری انتظامیہ کی ذمے داری ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت بہم پہنچائے نہ کہ ان کے راستے روکے یہ بات بھی جواب طلب ہے کہ کیا سڑکوں کی صفائی اور لائٹوں کی تنصیب صرف سال کے دس دن کے لیے ہونی چاہیے، کیا یہ سہولیات شہریوں کو سارا سال فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری نہیں۔