اس پر مستزاد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ار احسن اقبال نے بھی خواجہ آصف کی تائید کردی جس پر چودھری نثار کا یہ رد عمل سامنے آیا کہ شاہد خاقان پاکستان کو عالمی سطح پر تماشا نہ بنائیں، اپنے گھر کو صاف ضرور کریں لیکن اس کے لیے بیانات کے بجائے عملی کام کریں۔ اپنے گھر کو صاف کرنے کی بات کرنے سے دشمن کو یہ کہنے کا موقع ملتا ہے کہ دہشت گردی کی جڑ پاکستان ہے۔ اس لحاظ سے چودھری نثار کا اعتراض بجا ہے کہ جب پاکستان کے حکمران زور دیتے ہیں کہ ہمیں پہلے اپنا گھر صاف کرنا چاہیے تو اس سے بھارت و امریکا جیسے دشمنوں کو شہ ملتی ہے اور بھارت کے ذرائع ابلاغ نے اس کو خوب اچھالا ہے کہ بھارت تو پہلے ہی کہتا تھا کہ خرابی پاکستان کے اندر ہے اور اب پاکستان نے بھی اسے تسلیم کرلیا ہے۔ امریکا تو بار بار کہہ چکا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے اور دہشت گرد اس کے گھر میں پل رہے ہیں۔ یہی الزام افغانستان لگاتا ہے۔ جب کہ پاکستان دہشت گردوں کی صفائی کے لیے نہ صرف بھرپور کوششیں کررہاہے بلکہ ان کے خلاف آپریشن میں پاک فوج کے کئی جوان اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں اور پڑوسی ملکوں سے در آنے والی دہشت گردی کتنی ہی معصوم جانیں لے چکی ہے۔
افغانستان اور بھارت کے اندر دہشت گردی عروج پر ہے لیکن ان میں سے کوئی نہیں کہتا کہ پہلے اپنے گھر کو صاف کریں گے۔ اصولاً تو گھر کی صفائی کرنے کی بات غلط نہیں ہے اور پاکستان یہ کر بھی رہا ہے لیکن اس کا اعلان کرنا دشمنوں کے ہاتھ میں اپنا گریبان تھمانا ہے۔ چودھری نثار کے مطابق ہندو انتہا پسند اپنے مکروہ عزائم پر عمل پیرا ہیں۔ افغانستان میں امریکا کے زیر سایہ دہشت گردی کے کیمپ پنپ رہے ہیں۔ مگر ان کے منہ بند ہیں۔ گھر کی صفائی ضرور کریں لیکن اعلان کرنے کی ضرورت نہیں کہ ہمارا گھر گندہ ہے۔ پھر ایک سوال یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ ن اس ملک پر 2013ء سے حکمران ہے اس نے گھر کی صفائی کے لیے اب تک کیا کیا ہے کہ اچانک اس طرف توجہ ہوگئی ہے۔ چودھری نثار کی تیز اور تند تنقید سے سیاسی مبصرین کو گمان ہورہا ہے کہ ن لیگ میں اختلافات شدید ہوگئے ہیں اور ممکن ہے کہ دھڑے بندی سامنے بھی آجائے۔ نئے دھڑے کی قیادت چودھری نثار کریں گے یا کوئی اور یہ ابھی دیکھنا ہے۔ ایک خبر کے مطابق یہ دھڑے بندی رواں ماہ ہی سامنے لانے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں یہ کام اتنی جلدی نہیں ہوگا۔