گرفتاری سے بچنے کے لئے شریف خاندان لندن منتقل ہوگیا‘ میاں مقصود

231

لاہور (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی پنجاب کی صوبائی مجلس شوریٰ کااجلاس امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کی زیر صدارت گزشتہ روز منصورہ لاہور میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور دیگر ملکی مسائل کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو نا اہل قرار دینے کے نتیجے میں مسلم لیگ ( ن) اور اس کے حواریوں نے جس نا مناسب رویہ کو اختیار کیا ، اس سے نا صرف اعلیٰ عدلیہ کی بے توقیری ہوئی بلکہ مجموعی طور پر ملک کے اندر ایک اضطراب پیدا ہوا۔ عدالت عظمیٰ جیسے معتبر ادارے کو متنازع بنانا ملکی سا لمیت کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دہشت گردوں کی آماج گاہ کہا اور پاکستان کے خلا ف عملی اقدام اٹھانے کی دھمکی دی ۔ ہندوستان کو اس خطے میں اہم کردار ادا کرنے کا کہا۔ احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کردیے ہیں۔ احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے اور گرفتاری سے بچنے کے لیے نوازشریف مع اپنے بچوں اور داماد کے لندن منتقل ہوچکے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں وزیر خزانہ کا منظر سے غائب ہونا بہت تشویشناک ہے۔



اس لیے حکومت کسی قابل اور دیانت دار شخص کو یہ ذمے داری سونپنی چاہیے۔ سیاسی ماحول میں عدم برداشت کاماحول دن بدن تیز رفتاری سے بڑھتا جارہا ہے۔مسلم لیگ(ن)،پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کی قیادت مسلسل ایک دوسرے کی کردار کشی میں مصروف ہے۔ لاہور کے حلقہ این اے120کے الیکشن کے دوران مسلک پرست مذہبی جماعتوں کا ابھر کر آنا مستقبل کے لیے معاشرے کے اندر شدیدقسم کی محاذ آرائی بشمول فرقہ پرستی کا عندیہ لیے ہوئے ہے۔ بے روزگاری میں مسلسل اضافہ، جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح، عام صارف کی قوت خرید میں کمی، نوجوان نسل میں فحاشی وعریانی کے ساتھ بے تحاشہ نشے کا استعمال مذکورہ بالا خطرات کے علاوہ اژدھے کی طرح منہ کھولے ہمارے نظریاتی، معاشرتی اور تہذیبی وجود کو ہڑپ کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس صورتحال میں مجلس شوریٰ حکمرانوں کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ محروم طبقات کی معاشی اور معاشرتی ناہمواریوں اور محرومیوں کو دور کرنے کے لیے جلد از جلد مثبت پالیسیاں نافذ کرے۔ محض دکھاوے والے کاموں میٹروبس اور اورنج ٹرین سے معاشرے سدھرا نہیں کرتے۔ تعلیم اور صحت کے میدان کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کہ تمام شہریوں تک یکساں تعلیم کی سہولت مہیا کی جائے اور حفظان صحت کے لیے عام شہری کی رسائی اچھے اسپتالوں تک ممکن ہو۔ امن وامان کی صورتحال کو فوری طور پر بہتر بنا کر عام شہری کو تحفظ فراہم کیا جائے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کا جائز معاوضہ دلوایا جائے۔