بیگم منور سلطانہ شیخ، گلستان جوہر، بلاک12
اللہ کا لاکھ، لاکھ شکر ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ بالآخر آہی گیا۔ 273 دن میں کل 50 سماعتیں ہوئیں، اور معزز عدالت کے 150 گھنٹے صرف ہوئے اور فیصلہ بھی وہی آیا جو عوام کی اکثریت چاہتی تھی۔ سو نواز شریف نااہل ہوگئے۔ اسمبلی میں چاپلوس، ابن الوقت، خوشامدی، بے حس، کرپٹ لوگوں کی اکثریت بیٹھی ہے۔ مولانا مودودی نے عصر حاضر خصوصاً وطن عزیز کی جمہوریت پر جو تبصرہ کیا تھا اُس کے مطابق پارلیمنٹ اگر زہریلی ہے تو اس کا منتخب کردہ وزیراعظم سُپر زہریلا ہوگا۔ بہرحال دنیا اپنی چال چلتی ہے، اللہ پاک اپنی تدبیر فرماتے ہیں۔ اور ہوتا وہی ہے جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے۔ نواز شریف کی نااہلی کی خبر سن کر بچپن میں پڑھی نظیر اکبر آبادی کی مشہور نظم کے کچھ بند ذہن میں تازہ ہوئے۔ آج سے پونے دو سو سال قبل کہے گئے اشعار آج بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔
کچھ کام نہ آوے گا تیرے یہ لعل زمرد سیم و زر
جب پونجی باٹ میں بکھرے گی ہر آن بنے گی جان اُوپر
نقارے، نوبت، بان، نشان، دولت حشمت فوجیں لشکر
کیا مسند تکیہ، ملک، مکاں، کیا چوکی، کرسی، تخت چھپرہ
کیوں جی پہ بوجھ اُٹھاتا ہے ان گونوں بھاری بھاری کے
جب موت کا ڈیرا آن پڑا، پھر رونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز جڑاوزر زیور، کیا گوٹ تھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے کیا ہاتھی لال کماری کے
مغرور نہ تلواروں پر مت پھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈبے موتی ہیروں کے، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیا بقچے تاش شجر کے کیا تختے شال دوشا کے
کیا سخت مکاں بنواتا ہے کھم تیرے تن کا ہے پولا
تو اُونچے کوٹ اُٹھاتا ہے، واں گورگڑ ھے نے منہ کھولا
کیا رہنی خندق رند بڑے کیا برج کنگورا انمولا
گڑھ کوٹ رھکلہ توپ قلعہ کیا شیشہ دار اور کیا گولا
ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ٹک غافل دل میں سوچ ذرا ہے ساتھ لگا تیرا دشمن
کیا لونڈی باندی دائی دوا کیا بندہ چیلا نیک چلن
کیا مندر مسجد تال کنواں کیا گھاٹ سرا کیا باغ چمن
جب مرگ پھرا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی تاج سمیٹے گا تیرا کوئی گون اور ٹانکے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو خاک لحد کی پھانکے گا
اُس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گاجب لاد چلے گا بنجارہ