حجاب کا مذاق نہ بنایا جائے

203

ماہِ ستمبر میں جماعتِ اسلامی کے ویمن ونگ کی طرف سے حجاب مہم کے سلسلے میں حجاب ڈے منایا جاتا ہے جس کا مقصد خواتین میں قرآنی احکامات کی روشنی میں پردے کی اہمیت کو واضح کرنا اور مسلمان عورتوں میں بے پردگی کے رجحان کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ اس حجاب مہم کے ذریعے اب تک خواتین میں اس حد تک تو تبدیلی نظر آئی ہے کہ سر ڈھانپنے کے لیے مختلف رنگوں اور ڈیزائنوں کے اسکارف اوڑھے جانے لگے ہیں لیکن شاید ابھی تک حجاب کا پورا مفہوم اور شرعی پردے کی مکمل صورت خواتین پر واضح نہیں ہوسکی ہے یا اگر واضح ہو بھی چکی ہے تو جان بوجھ کر خواتین پردے کی اصل شرعی صورت کو بگاڑ کر پیش کرتی ہیں۔ عام طور پر بڑے شہروں میں پبلک مقامات پر دیکھنے میں آتا ہے کہ خواتین اسکارف سے سر ڈھانپے ہوئے ہیں لیکن پنڈلیوں سے لے کر گلے تک پردے کی شرعی صورت مفقود نظر آتی ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹی قمیصوں اور تنگ پاجاموں کا فیشن اختیار کرتے ہوئے خواتین پردے کی اصل صورت کو یکسر بھول جاتی ہیں اور پنڈلیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی قمیصوں کے کھلے ہوئے چاک رانوں اور کولہوں کو ڈھانپنے میں ناکام نظر آتے ہیں اور اس حلیے کے ساتھ خواتین اپنے تئیں مطمئن ہوتی ہیں کہ انہوں نے اسکارف پہن کر حجاب و پردے کا اہتمام کیا ہوا ہے۔



جس طرح مردوں میں ڈاڑھی، جو سنت رسول ہے، کا مذاق اڑانے کا رجحان پایا جاتا ہے اور نوجوان لڑکے مختلف اسٹائل کی ڈاڑھیاں ترشوانے لگے ہیں اسی طرح حجاب کی شرعی صورت پر بھی خواتین نے قینچی چلانا شروع کردی ہے اور یہ قینچی اس حد تک چلائی جاتی ہے کہ لمبے کھلے عبایا اور سر سے لے کر سینے تک ڈھانپنے والے اسکارف کو اپنی مرضی کے مطابق کاٹ چھانٹ کر صرف سر ڈھانپنے کے لیے ایک مختصر کپڑے پر اکتفا کرلیا جاتا ہے۔ پردہ و حجاب شعائر دینی ہے اس کی حرمت و تقدس کا تقاضا ہے کہ اس کی اصل صورت کو برقرار رہنے دیا جائے نہ کہ جدید رجحانات اور فیشن کے مطابق اس میں کانٹ چھانٹ کرکے اس کی اصل صورت ہی بگاڑ دی جائے۔ پردہ و حجاب مسلم عورت کی شناخت ہے اور ان کے وقار کی علامت ہے، اپنی شناخت کو بگاڑنے سے پرہیز کیا جائے ورنہ حدیث مبارکہ کے مطابق جو شخص، مرد یا عورت، جس قوم کی شباہت اختیار کرے گا، وہ آخرت میں اسی قوم کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔ شیطان مردود اور اس کا آلہ کار الیکٹرونک میڈیا ہماری خواتین کو عریانی کے نئے نئے طریقے سیکھاتا ہے اور برائی کو خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے، مسلم خواتین کو چاہیے کہ میڈیا کے پھیلائے ہوئے مکر و فریب کے جال کا شکار نہ بنیں اور خود اپنے ہاتھوں اپنے حجاب کا مذاق نہ بنائیں۔
بینا حسین خالدی ایڈووکیٹ، صادق آباد