میں آپ کی توجہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ریٹائرڈ ملازمین سے وفاقی حکومت، پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز، پی آئی اے مینجمنٹ کی ناانصافی کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ریٹائرڈ ملازمین طویل عرصے سے ناانصافی کا شکار ہیں کیونکہ 2009ء سے 2017ء کے درمیان صرف ایک بار ان کی پینشن میں اضافہ کیا گیا اور وہ بھی صرف 2013 ء میں کیا گیا تھا۔ ایڈمن آرڈر 21/2016 ، بتاریخ 26 جولائی 2016کے مطابق جنرل منیجر اور اس سے اوپر کے دیگر افسران کی تنخواہوں میں یکم اکتوبر 2015ء سے کیا جانے والا اضافہ 74 ہزار روپے تھا اور یکم جنوری 2017ء سے کیا جانے والا اضافہ 56 ہزار روپے تھا، اس طرح تنخواہوں میں مجموعی طور پر 130,000 روپے کا اضافہ ہوا۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ سرکلر نمبر 21/2003، بتاریخ 31 جولائی 2003ء کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں اضافہ کرے۔ اس سرکلر میں درج کیا گیا ہے کہ آئندہ پینشن میں بھی دیگر حاضر ملازمین کی تنخواہوں کے ساتھ مناسب اضافہ کیا جائے گا۔
تقریباً ہر سال وفاقی اور صوبائی ملازمین کی پنشن میں بجٹ کے اعلان کے موقع پر ایک خاطر خواہ اضافہ کر دیا جاتا ہے، لیکن اس امر کے باوجود کہ ایئر لائن کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن دیگر سرکار ی محکموں کی نسبت خاصی کم ہے، ان کی پنشن میں کافی عرصے سے کوئی ایسا اضافہ نہیں کیا گیا۔ قومی ایئر لائن اپنے ملازمین کومجموعی تنخواہ کا 32 فیصد پینشن کی صورت میں ادا کرتی ہے تاہم فارمولا(جو2003ء میں نافذ کیا گیا ) اس طرح استعمال کیا جاتا ہے جس سے پینشن کی ادائیگی بنیادی تنخواہ پر کی جاتی ہے جو کہ ناانصافی ہے۔ریٹائرڈ ملازمین ایک عرصے سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ یا تو انہیں بنیادی تنخواہ کا 50فی صد دیا جائے یاپھر فارمولے کو لاگو کئے بغیر مجموعی تنخواہ کا 32فی صد پنشن کے طور پر ادا کر دیا جائے۔ قواعد کے مطابق حکومت وفاقی ملازمین کو ان کی تنخواہوں کے 50 فیصد تنخواہوں پر پینشن ادا کرتی ہے اور یہ طریقہ کار پی آئی اے میں بھی 2003ء تک استعمال کیا گیا ۔انتظامیہ کی طرف سے اس طریقہ کار کر دوبارہ نافذ کیا جانا چاہیے۔ ہم وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین پی آئی اے سے درخواست کرتے ہیں کہ پینشن کو تنخواہوں میں کئے جانے والے اضافے کے مطابق میں بڑھایا جائے اور ان میں اضافہ کیا جائے۔ ہر سال بجٹ کے موقع پر پینشن میں بھی اضافہ کیا جائے۔
بشیر احمد
سابق جنرل منیجر تعلقات عامہ، پی آئی اے