ملتی یکجہتی کونسل فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے گی ،لیاقت بلوچ 

210

لاہور( نمائند خصوصی) جماعت اسلامی و ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی کے قیام اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے ملی یکجہتی کونسل پورے ملک میں اپنا فعال اور موثر کرداراداکرے گی ۔حسینیت کا راستہ چھوڑ کر یزیدیت کی راہ پر چلنے والوں کو ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ترکی،پاکستان ملائشیا اور انڈونیشیا کو مل کر سعودی عرب کے ایران اور قطر کے
ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔استعماری قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لییعالم اسلام کو باہمی اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ہدیتہ الھاری کی میز بانی میں محرم الحرام میں قیام امن کے لیے مقامی شادی ہال میں پیغام امن کانفرنس کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے میزبان و گدی نشین دربار میاں میر پیر ہارون گیلانی ،پیر عبد الرحیم نقشبندی ،مولانا امجد خان ،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر،مولانا امیر حمزہ ،علامہ عارف واحدی ،قاری ضمیر اختر ،سید لطیف الرحمن شاہ ،ضیا اللہ شاہ بخاری ،پیر غلام رسول اویسی اور علامہ نیاز حسین نقوی نے بھی خطاب کیا۔



لیاقت بلوچ نے کہاکہ محرم الحرام تمام مسالک کے لیے عقیدت و محبت اور وحدت کا مہینہ ہے ،اس ماہ مقدس کو باہمی احترام اور امن کے ساتھ گزارنے کا اہتمام کیا جانا چاہیے اور پیغام امن کانفرنس اس مقصد کے حصول کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؓ کے پیغام کربلا کو بھلانے اور قرآن و سنت کی تعلیمات سے ہٹ کراغیار کی ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے کہ عالم اسلام تقسیم در تقسیم ہے اورامت کی وحدت پارہ پارہ ہے جس کا فائدہ اٹھا کر دشمن قوتیں ہمارے معاشی ،معاشرتی اور تعلیمی نظام کو اپنی مرضی کے مطابق چلارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکا بھارت اسرائیل کا گٹھ جوڑ عالمی اور علاقائی امن کے لیے شدید خطرہ ہے ۔ پیر ہارون گیلانی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے باہمی اخوت و محبت اور برداشت کے پیغام کو عام کرنے اور اس کے عملی مظاہرے کے لییمسلکی اور فرقہ وارانہ اختلافات کو امت سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ 98فیصد عقائد پر ہم سب متفق ہیں صرف 2 فیصد اختلاف رائے ہے ، کچھ نام نہاد علما اور جعلی پیر ان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور محض جیب گرم کرنے کے لیے امت کے اندر نفرتوں کے بیج بوتے ہیں ۔مسلمانوں کے اند ر مخالفت اور تشدد کی آگ بھڑکا کر اپنا چولہا گرم کرنے والے اسلام اور مسلمانوں سے مخلص نہیں ،ایسے عناصر کا سب کو مل کر محاسبہ کرنا چاہیے ۔ مولانا امجد خان نے کہا کہ ہم قومی یکجہتی سے ہی اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں،بھارت خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے اور آئے روز پاکستانی سرحدوں اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ سے نہتے لوگوں کو قتل کررہا ہے مگر پاکستانی افواج امن کے لیے بردباری اور تحمل سے کام لے رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر فلسطین اور برما سمیت دنیا کے کسی بھی کونے میں امت کو کوئی پریشانی اور مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دینی قوتیں میدان میں آتی ہیں لیکن موم بتی مافیا اور پاکستان کو سیکولراور لبرل ازم کی طرف دھکیلنے والے خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔ پیغام امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ سامراجی قوتوں کا سب سے بڑا ہدف امت کی وحدت اور یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے اور بدقسمتی سے اسلامی ممالک کے حکمران ان قوتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔ان حالات میں ضروری ہے کہ امت کے بڑے سرجوڑ کر بیٹھیں امت کو فرقہ پرستی کے زہر سے بچا کر قومی وحدت کی لڑی میں پروئیں ۔علامہ عارف واحدی نے کہا کہ ہماری پہچان اسلام ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اس لیے ہمیں باہمی اختلافات کو ایک طرف رکھ قدر مشترک اوردردمشترک کے اصول پر متحد ہوجانا چاہیے ۔