25 ستمبر عالم اسلام کی ایک عظیم شخصیت کا یوم ولادت ہے، اس نے تمام روایتی سیاست و مذہبی رنگ کو یکسر تبدیل کردیا۔ یہ شخصیت سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی تھی۔ انہوں نے پہلے اپنی فکر کو عام کیا، پھر لوگوں کی نبض پر ہاتھ رکھا اور پھر ایک غلام ملک میں پسے ہوئے طبقے کے مسلمانوں کو دعوت دی کہ قرآن و سنت کی دعوت لے کر اٹھو اور ساری دنیا پر چھا جاؤ۔ غلامی کے دور میں وہ مرد حق، اسلامی انقلاب کی نوید ان الفاظ میں دے رہا تھا کہ اسلامی ۱نقلاب کا یقین مجھے اس طرح ہے جس طرح کل صبح سورج طلوع ہونے کا ہے۔ خواہ کل میں موجود رہوں یا نہ رہوں۔ جس طرح کل سورج طلوع ہوگا اسلامی انقلاب بھی ضرور آئے گا۔ اس غلامی کے دورمیں اسلامی انقلاب کی بات کرنا، جہاد کی بات کرنا، الجہاد فی الاسلام تحریر کرنا کوئی انوکھا کارنامہ نہیں تھا۔ یہ جسارت پہلے بھی مجددین کرچکے تھے۔ سید مودودیؒ اپنے دور کے مجدد تھے انہوں نے بھی کر ڈالا۔ پھر اپنی جماعت قائم کی اور اس کو پارٹی بنانے، چلانے، اسلامی انقلاب لانے اور حکومت الٰہیہ کے قیام کے سارے مدارج سے واقف کرایا۔ آج سید مودودیؒ کے پیغام کو تھامنے والوں کی تعدادبے بتاں ہے۔
ان کے لٹریچر سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ بہت سے لوگ صرف فکر مودودیؒ کو لیے بیٹھے ہیں۔ بہت سے لوگ کسی وجہ سے گھروں میں بیٹھے ہیں اورانتخابی شکستوں اور کامیابیوں کے سود و زیاں کا حساب کررہے ہیں لیکن سید مودودیؒ کے سپاہی ہمیشہ وہی رے جو میدان میں رہے جنہوں نے میدان میں فتح پائی یا میدان میں شکست کھائی۔ قرآن و سنت کی دعوت لے کر اٹھنا اور ساری دنیا پر چھا جانا اس منزل تک میدان سے ہوکر ہی گزرنا پڑتا ہے۔ تو جو لوگ آج سید مودودیؒ کی فکر کو تھامے میدان میں ہیں وہ مبارکباد کے مستحق ہیں اجتہادی غلطیاں بھی کرسکتے ہیں، غلط فیصلے بھی لیکن جو میدان میں ہے وہی سید کا سپاہی ہے۔
اﷲ ہم سب کو سید مودودیؒ کی فکر کو سمجھنے، اس پر چلنے اور اس کے مطابق حکومت الٰہیہ کے قیام کی جد وجہد کرنے والا بنادے۔ سید مودودیؒ نے جس دور میں اسلامی اقنالب اور جہاد کی بات کی تھی وہ دور بھی آج کے دور کی طرح تھا دنیا ایک جنگ عظیم بھگت چکی تھی عالمی استعمار اسلام اور جہاد کے خلاف شعلے اور زہر اگل رہا تھا خود بہت سے مسلمان جہاد کو غلط کہہ رہے تھے لیکن سید مودودیؒ نے ہر غلط فہمی کو نہ صرف رفع کیا بلکہ درست راستے کی نشاندہی کی۔ آج بھی سید مودودیؒ کی تحریریں امت کی رہنمائی کرسکتی ہیں۔ خدا ان کی قبر کونُور سے بھردے۔