وفاقی حکومت نے اچانک قبائلی علاقوں میں پولیس ایکٹ1861 نافذ کردیا اور فاٹا سیکرٹریٹ اس سے لا علم رہا۔ اب لیویز کے دفاترکو پولیس اسٹیشن کہا جائے گا۔ نائب تحصیلدار سے کم عہدے کا شخص پولیس افسر نہیں ہوگا۔ کمانڈنٹ کا عہدہ آئی جی سے تبدیل کردیا گیا۔ فیصلے کے مطابق بنیادی عدالتی نظام بھی بقیہ ملک کی طرز کا ہوگا۔ صدر مملکت نے اس کی منظوری دے دی ہے اور وزارت سفیران نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ پاکستان میں کبھی تو لوگ مطالبے کرکر کے تھک جاتے ہیں اور کبھی یوں ہوتا ہے کہ اچانک ہی کوئی قانون نافذ بلکہ پھینک مارا جاتا ہے۔ ویسے اس کو نظام کی تبدیلی کہا جارہاہے حالانکہ یہ کسی طور بھی نظام کی تبدیلی نہیں ہے۔ صرف اداروں کے نام بدلنے سے نظام نہیں بدلا کرتا۔ مناسب تیاریوں کے بغیر اچانک صدارتی آرڈیننس کی بنیاد پر نفاذ سے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھنے کا خدشہ ہے
۔ اصل بات یہ ہے کہ فاٹا کے عوام کو پاکستان کا حصہ سمجھا جائے انہیں انصاف فراہم کیا جائے، ان کے حقوق کا احترام کیا جائے، محض ایکٹ کے نافذ سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی نہ ہی تحصیلدار کو پولیس افسر اور لیویز دفاتر کو تھانہ قرار دینے سے کچھ ہوگا۔ اگر کچھ کرنا ہی ہے تو 1973ء کا آئین کیوں نافذ نہیں کیا جاتا۔