لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صوبے سے مرکز تک ہر جگہ حکمران ہی تاجر، صنعت کار، آڑھتی، مل مالک وغیرہ ہیں تو پھر سب منافع سمیٹنے میں لگے ہوئے ہیں عوام کا تحفظ کون کرے گا۔ عوام سے گزارش ہے کہ ایک دفعہ پورا ایک ہفتہ ٹماٹر خریدنے سے انکار کردیں۔ خواہ یہ 50روپے میں ملے یا دو سو روپے میں، تیسرے دن ہی سب کے دماغ ٹھکانے آجائیں گے۔ عوام یہ کام کرکے تو دیکھیں۔ یہ سارا کھیل مصنوعی ہے اور عوام کو پریشان کرنے اور مال بٹورنے کا ڈراما ہے۔ جب حکمران معاملات درست نہ کرسکیں تو عوام کو معاملات اپنے ہاتھ میں لے لینے چاہییں۔ یہ معاملہ صرف سبزی ٹماٹر تک محدود نہیں رہنا چاہیے انتخابات تک یہ بات جانی چاہیے اگر لوگوں کے مسائل یہ نمائندے حل نہیں کرسکتے تو ایسے لوگوں کو آنا چاہیے جو ان کے مسائل حل کرسکیں۔ دو تین درجن ارکان سندھ اسمبلی کس کے ہیں۔ انہیں نامزد الطاف حسین نے کیا۔ یہ ایم کیو ایم پاکستان کے نمائندے کیسے بن گئے۔ یہ میئر کراچی کیا کررہے ہیں یہاں بھی اختیارات کا مسئلہ ہے۔ یہ مراد علی شاہ کیا کررہے ہیں کیا ٹماٹر مہنگا کرنے میں بھی وفاق نیب اور ایف آئی اے کا ہاتھ ہے۔