سیدنا عمران بن حصینؓ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک شخص آیا اور کہا السلام علیکم، نبی کریمؐ نے اس کے سلام کے جواب دیا پھر وہ شخص بیٹھ گیا نبی کریمؐ نے فرمایا: اس شخص کے لیے دس نیکیاں لکھی گئی ہیں پھر ایک شخص آیا اور اس نے کہا السلام علیکم ورحمۃُ اللہ نبی کریمؐ نے اس کے سلام کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا کہ: اس کے لیے بیس نیکیاں لکھی گئی ہیں۔ اس کے بعد ایک شخص آیا اور اس نے کہا السلام علیکم ورحمتہُ اللہ وبرکاتہٗ نبی کریمؐ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ: اس کے لیے تیس نیکیاں لکھی گئی ہیں۔ (ترمذی، ابوداؤد، مشکوٰۃ)۔ سیدنا معاذ بن انسؓ نے بھی نبی کریمؐ سے اوپر کی حدیث کے ہم معنی روایت نقل کی ہے جس میں معاذؓ نے یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں پھر ایک اور شخص یعنی چوتھا شخص آیا اور کہا کہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ ومغفرتہٗ۔ آپؐ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ: اس کے لیے چالیس نیکیاں لکھی گئی ہیں۔ نیز یہ فرمایا کہ اسی طرح سے ثواب میں اضافہ ہوتا رہتا ہے یعنی سلام کرنے والا جس قدر الفاظ بڑھاتا جائے گا اسی قدر اس کے ثواب میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ (ابوداؤد، مشکوٰۃ)