تقریر پر تصویر کا پردہ ڈالنے کی کوشش 

353
عارف بہار
عارف بہار

ہندوستان ٹائمز نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تحریک طالبان پاکستان کے درمیان گہرے روابط قائم ہیں اور طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی گرفتاری اور انکشافات نے یہ راز اب طشت از بام کر دیا ہے۔ اخبار کے مطابق اس عمل پر امریکا کو بھی شدید تحفظات ہیں اور امریکی وزیر خارجہ جیمز میٹس دورۂ بھارت کے دوران سیاسی اور عسکری حکام سے بات کریں گے اور ان پر ان تعلقات کو کم کرنے پر زوردیں گے۔ بھارت کو باور کرایا جائے گا اگر یہ تعلقات کم نہ ہوئے تو اس سے بھارت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ بھارتی اخبار کی اس دلچسپ رپورٹ سے یہ حقیقت عیاں ہے کہ اب امریکا کو افغانستان میں بھارت کی موجودگی اور وہاں جاری سرگرمیوں کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہے۔ امریکا کو پہلے بھی اس صورت حال کا پوری طرح اندازہ تھا مگر حالات کا شکار پاکستان خود چپ کا روزہ رکھے ہوئے تھا۔ پیپلزپارٹی کے دور میں وزیر داخلہ رحمان ملک کبھی کبھار دہشت گردی میں تیسرے ہاتھ کا ملفوف انداز سے ذکر کیا کرتے تھے مگر مسلم لیگ ن نے تیسرے ہاتھ کا معاملہ زیادہ شد ومد کے ساتھ اُٹھانے میں دلچسپی نہیں لی۔



پاکستان نے ایک ڈوزئیر تیار کرکے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت عالمی راہنماؤں کو دیا مگر جس قدر زوردار انداز سے یہ مہم چلائی جانی چاہیے تھی نہیں چلائی گئی۔ اب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور ان کے بعد ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی اقوام متحدہ میں تقاریر کے بعد دنیا کو انداز ہ ہوگیا کہ پاکستان کا موڈ بدل رہا ہے اور پاکستان بھارت کے چہرے سے معصومیت اور مظلومیت کا نقاب نوچ پھینکنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ پاکستان کے اسی بدلے ہوئے موڈ کو امریکا نے بھی محسوس کیا ہوگا اور وہ بھارت کو اپنی مذموم سرگرمیاں کم کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے پر مجبور ہو گیا ہے۔ حکومت پاکستان کو اب قائم ہونے والے اس دباؤ کو کسی طور بھی کم نہیں ہونے دینا چاہیے اور بھارت کو بے نقاب کرنے کی مہم میں کمی نہیں آنی چاہیے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس بار پاکستان اور بھارت کے درمیان بھرپور سفارتی دنگل جاری ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کشمیر میں بھارت کی چیرہ دستیوں کا ذکر کرکے گویا بھارت کی دُم پر پاؤں پر رکھ دیا ہے۔ اس تقریر کے بعد اقوام متحدہ کے ایوان بھارت کی چیخوں سے اور ایوان کے باہر کے در ودیوار احتجاج کرنے والے مظاہرین کے نعروں سے گونج رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کے خطاب کے جواب میں بھارتی مندوب خاتون اینم گھمبیر نے پاکستان کو ٹیررستان قرار دے کر حافظ سعید اور جیش محمد کا قصہ چھیڑ دیا۔ جواب الجواب کا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے بھارتی وفد کے چھکے چھڑا دینے والی تقریر کی انہوں نے کلبھوشن یادیو کا قصہ چھیڑ کر بھارتی وفد کو بغلیں جھانکنے پر مجبور کیا۔

پاکستان پر طعنہ زن بھارتی خاتون حیرت اور ندامت کی تصویر بن کر ملیحہ لودھی کی زبانی دانی اور ٹھوس دلائل کو سنتی رہیں۔ ملیحہ لودھی نے پیلٹ گن سے چھلنی چہرے کی حامل ایک خاتون کی تصویر لہرا کر اپنا مقدمہ مضبوط کیا۔ بعدمیں اسی تصویر کو بھارتی میڈیا نے موضوع بنالیا۔ یہ کشمیری خاتون کے بجائے کسی فلسطینی لڑکی کی تصویر تھی جو امریکی فوٹو گرافر ہیدی لیون نے 2014میں اسرائیلی بمباری کے وقت بنائی تھی۔ اس لڑکی کا نام روایا ہے۔ اس کے بعد سوشل اور الیکٹرونک میڈیا پر بھارتی باشندوں کی طرف سے ملیحہ لودھی کی تقریر کے خلاف طوفان اُٹھایا گیا۔ اس کا جوب بھی بھارت کے صحافی ابھیشک ساہا نے ہندوستان ٹائمز میں دیا۔ صحافی نے ایک مضمون میں لکھا کہ اصل معاملہ یہ نہیں کہ ملیحہ لودھی نے گوگل سے ایک غلط تصویر دکھائی بلکہ یہ ہے کہ کشمیر میں اس سے بھی زیادہ دلدوز تصویریں موجود ہیں۔ صحافی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ پیلٹ گن کے بے رحمانہ استعمال سے کشمیر میں 6ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں 1100افراد کو سیدھے آنکھوں میں چھرے مارے گئے ہیں اور 14افراد ان چھروں سے جاں کی بازی ہار گئے ہیں۔ اس لیے تصویر کی حیثیت علامتی تھی اور ایک مہلک ہتھیار کے استعمال کی سنگینی کو ظاہر کرنا تھا۔ سوشل میڈیا پر بھارت کے اس اعتراض کے جواب میں کشمیری صارفین نے پیلٹ گن کے زخمیوں کی تصویروں کا طوفان برپا کیا۔
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کا خطاب محلے کی روایتی جھگڑالو عورتوں کی طرح طعنوں سے بھرپور تھا۔ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان ایک ساتھ آزاد ہوئے بھارت نے آئی آئی ٹیز اور آئی آئی ایمز پیدا کیے جب کہ پاکستان نے لشکر اور جیش پیدا کیے۔ آئی آئی ٹیز تیار کرنے کے دعوے دار ملک کی وزیر خارجہ یہ بھول گئیں کہ ’’کلبھوشن یادیو‘‘ کس ملک اور ادارے کی فخریہ پیشکش ہے۔ کلبھوشن یادیو پاکستان میں سانتا کلاز بن کر ٹافیاں تقسیم کرنے نہیں آیا تھا بلکہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کے سب سے بڑے نیٹ ورک کا سرغنہ تھا جسے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور سی پیک کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا۔ یہ بھارتی فوج کا حاضر سروس ملازم ہے جو اپنے جرائم کا اعتراف کر چکا ہے۔ یہی نہیں نریندر مودی بنگلا دیش کی سرزمین پر کھڑے ہوئے پاکستان توڑنے کا اعتراف کر چکا ہے۔ یہ سب باتیں ڈاکٹر ملیحہ لودھی اپنے جواب الجواب میں بہت خوب صورتی اور مہارت کے ساتھ بیان کر چکی ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی انہی باتوں کا جواب نہ پا کر عالمی ایوان کی سالانہ بیٹھک سے غیر حاضر رہتے ہیں اور کوسنے اور طعنے دینے کے لیے سشما سوراج کو آگے بھیج دیا جاتا ہے۔ سشما سوراج کی تقریر کے دوران اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر آزاد ومقبوضہ کشمیر کے باشندے سراپا احتجاج رہے۔ جو بھارت کے اٹوٹ انگ کے دعوے کی یکسر نفی تھی۔ اس بات مسئلہ کشمیر کو زوردار انداز میں پیش کرنے پر ریاست پاکستان مبارکباد کی مستحق ہے اگر مصلحت کی یہ دیواریں اور زبانوں پر چُپ کے قفل بہت پہلے ٹوٹے ہوتے تو آج دنیا زیادہ بہتر انداز سے پاکستان کا موقف سمجھ رہی ہوتی۔ دیر آید درست آید کے مصداق جرأت اور اعتماد کے ساتھ دنیا میں اپنا موقف پیش کرنے کا جو سلسلہ اب چل نکلا ہے اسے جاری رہنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ مصلحت کی مکڑی دوبارہ اس موقف پر جال بُننے میں کامیاب ہوجائے۔