ینگون/ڈھاکا/نئی دہلی( خبرایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک )میانمر نے اقوام متحدہ کی ٹیم کو ظلم کا شکار ریاست رکھائن جانے سے روک دیا۔جمعرات کو اقوام متحدہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ میانمر کی حکومت نے ہماری ٹیم کے رکھائن ریاست کے طے شدہ دورے کو بغیر وجہ بتائے اچانک منسوخ کرا دیا ہے۔روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے حالیہ واقعات کے بعد اقوامِ متحدہ کی ٹیم کایہ پہلا دورہ ہوتا۔میانمر فوج کی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی کے بعد وہاں موجود اقوامِ متحدہ کی امدادی کارکنوں کو جبراً نکال دیا گیا تھا۔علاوہ ازیں حکومتی مظالم کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی ایک اور کشتی ڈوبنے سے 10 بچوں اور 4خواتین سمیت 15افراد شہید ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روہنگیا مہاجرین سمندری راستے سے بنگلا دیش پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان کی کشتی سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئی۔عینی شاہدین اور زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ ساحل سے تھوڑے فاصلے پر کشتی کسی ابھری ہوئی شے سے ٹکرائی اور الٹ گئی۔ بعد ازاں کشتی کے2 ٹکڑے ہوگئے ۔خیال رہے کہ رواں برس ریاست
راکھائن میں شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سے اب تک بنگلادیش نقل مکانی کی کوشش کرنے والے 120 روہنگیا مسلمان ڈوب کر شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔
اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 25 اگست سے اب تک 5 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلادیش ہجرت کرچکے ہیں۔علاوہ ازیں راکھائن کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچنے والے برطانوی وزیر مملکت برائے ایشیائی امور مارک فیلڈ نے میانمر کے مسلم اکثریتی علاقے میں جاری تشدد کو ناقابل قبول اور ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے میانمر کی فوج کے مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جس کے نتیجہ میں مسلم اکثریتی علاقے میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ راکھائن کے دورے کے دوران میانمر کی فوج کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد کا گھر بار چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے کے عمل کا چشم دیدگواہ ہوں ۔انہوں نے میانمر کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ مظالم فوری بند کرے اور متاثرہ افراد تک امداد پہنچانے کی اجازت دے ۔ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ میانمر کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کر دے جب کہ بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے میانمر کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں راکھائن تک مکمل رسائی دی جائے۔ امدادی تنظیموں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلا دیش ہجرت کرنے والوں کے علاوہ راکھائن میں ہی بہت سے لوگ بے گھر ہیں اور لاکھوں افرادکو خوراک اور طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری جانب ترک نائب وزیراعظم نے بنگلا دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ کا دورہ کیا، انہوں نے پناہ گزینوں کو ایک لاکھ عارضی ٹھکانے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ادھر بھارت میں مسلمانوں نے سڑکوں پر نکل کر میانمر حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے، پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے مظاہرین نے آنگ سان سوچی کے خلاف نعرے بازی کی۔