یہی لوگ تو اسلحہ کے ان ذخیروں کے استعمال کا نظام چلاتے تھے ان ہی کے احکامات پر کراچی میں چیف جسٹس کی آمد پر قتل و خون کا بازار گرم ہوا تھا ، یہی لوگ ٹارچر سیل کے نگران تھے کوئی اغوا برائے تاون میں ملوث تھا تو کسی پر درجنوں مقدمات اب بھی ہیں۔ کئی مقدمات کے ساتھ میئر موجود ہیں ، اسی طرح فاروق ستار ، رؤف صدیقی وغیرہ یہ سب بھی الطاف حسین کے چھپائے ہوئے بلکہ نصب کیے ہوئے لوگ ہیں اور چھپانے کے بجائے چھائے ہوئے ہیں ۔ کسی ادارے نے الطاف حسین کی جانب سے نصب کیے گئے اسلحہ کے ان ڈھیروں کو برآمد اور ضبط کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اب تو متحدہ لندن کے بانی الطاف حسین کے خلاف ثبوتوں کی بوریاں بھر کر لندن لے جانے والے عمران خان بھی الطاف حسین کے نصب کردہ ان خطرناک ڈھیروں سے قائد حزب اختلاف کا ووٹ لینے کے لیے بے چین ہیں ۔ یہ کون سا اصول ہے کہ ایک شخص کو سارا ملک غدار قرار دیتا ہے ، حکمران اسے ملک دشمن قرار دے چکے ہیں لیکن اس کے نامزد کردہ افراد کس قانون کے تحت اسمبلیوں ، سینیٹ اور بلدیات میں بیٹھے ہیں۔ انہیں نئے سرے سے منتخب ہونا چاہیے۔