کسنجر نے یہ کیا کہہ دیا۔ ۔ از پرواز رحمانی

329

۔’’ایران کی شکست اور اسرائیل کے تحفظ کے لیے ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ (داعش) کا وجود ضروری ہے۔ داعش نے اب تک جتنی بھی کارروائیاں کی ہیں، ان سے اسرائیل کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ داعش کے اقدامات اسرائیل کے حق میں ہیں اس لیے اسے باقی رہنا چاہیے۔ داعش کو تباہ کرنے کی باتیں بالکل غلط ہیں۔۔۔‘‘ یہ کہنا ہے ہنرکسنجر کا جو رچرڈ نکسن حکومت میں امریکا کے سیکرٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) رہے ہیں۔ 1965ء کی جنگ کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے مابین مفاہمت کرانے میں ان کا بہت سرگرم رول تھا۔ اس وقت 94 سال کے ہیں۔ عملی سیاست سے دست کش ہو گئے ہیں، حالات و واقعات پر تبصروں کی حد تک اب بھی سرگرم ہیں۔ موجودہ صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ بھی بعض امور میں ان سے مشوروں کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ کسنجر اپنے سیاسی کیریئر میں اسرائیل نواز رہے ہیں، آج بھی اسرائیل کے تحفظ کے لیے فکر مند ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ خود بھی یہودی ہیں۔ متذکرہ بالا بات انہوں نے ایک آرٹیکل میں کہی ہے۔ کہا ہے کہ ’’ایران اور اس کے اتحادیوں نے داعش سے جن علاقوں کو آزاد کیا ہے وہاں وہ اسرائیل مخالف اسلامی حکومت قائم کریں گے: امریکا کو چاہیے کہ داعش کو ہر قیمت پر زندہ رکھے۔‘‘
ہاں، بالکل درست کہا معمر امریکی لیڈر نے کہ داعش کی کارروائیوں سے اسرائیل کو بہت فائدہ پہنچا ہے، آنکھیں اور حواس رکھنے والے افراد تو 2013ء سے دیکھ رہے ہیں کہ داعش نے جتنے بھی حملے کیے مسلم ملکوں پر کیے، اسرائیل کے خلاف اس نے ایک گولی بھی نہیں چلائی، اس لیے کہ داعش یا نام نہاد اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام قائم ہی سی آئی اے اور موساد نے کی تھی اور انہی مقاصد کے لیے کی تھی۔ آج بھی امریکا اور اسرائیل کی یہ خفیہ ایجنسیاں اس کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ لیکن دنیا کو بتایا جا رہا ہے کہ داعش ایک مسلم جہادی گروپ ہے جو دہشت گردی کے ذریعے اسلامی خلافت قائم کرنا چاہتا ہے۔ ان حقائق کو کسنجر نے بڑی خوبی کے ساتھ چھپایا ہے۔ صاف صاف نہیں کہا کہ داعش امریکا اور اسرائیل کا نیا کھیل ہے۔ اس کھیل کو جاری رکھنے کے لیے امریکا مال دار مسلم ملکوں کو بھی استعمال کررہا ہے۔ اس لیے یہ کہنا بھی غلط ہے کہ یہ مسلم مملکتیں داعش کو واقعی ختم کرنا چاہتی ہیں۔ سچ یہ ہے کہ داعش کے وجود سے اسرائیل اور غاصب مسلم مملکتوں دونوں کو فائدہ ہے۔ ہنری کسنجر کو سب سے بڑا اندیشہ یہ ہے کہ اگر داعش ختم ہو گئی تو پورے علاقے میں جلد یا بدیر اسلامی حکومتیں قائم ہو جائیں گی، اس کے لیے وہ سنی مملکتوں کو ایران سے ڈرا رہے ہیں۔
خوش گمانی تھی کہ 94 سالہ کسنجر ایک طویل مدت تک امریکا کی سفاکیاں دیکھنے اور اس عمر کو پہنچنے کے بعد امریکا کو اچھی نصیحت کرتے کہ بس اب باز آجاؤ ان تماشوں سے، داعش کا ڈراما ختم کرو اور شرق اوسط کے انسانوں کو سکون کے ساتھ رہنے دو۔ عمر کے اس حصے میں مسٹر کسنجر کو فلسطینیوں کے حق میں بھی انصاف کی بات کرنی چاہیے تھی مگر بڑے میاں حسب سابق اسرائیل کے تحفظ کے لیے پریشان ہیں جب کہ جانتے ہیں کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے اور عربوں کو ان کی سرزمین سے محروم کرکے قائم کی گئی ہے۔ امریکا نے مال دار مسلم مملکتوں کو کنگال بنا کر رکھ دیا ہے یہاں تک کہ ان کے اپنے قدرتی وسائل بھی ان کے اپنے نہیں رہے۔ ہنری کسنجر اگر امریکی اخلاقیات سے باہر نکل کر دیکھیں تو انہیں امریکا کی بے انصافیاں صاف دکھائی دیں گی۔ اور ہنری کسنجر اسلامی حکومتوں سے پریشان کیوں ہیں؟ مسلمان یہودیوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتے، صرف فلسطینیوں کے لیے انصاف چاہتے ہیں، کسنجر کو تو ان کی حمایت کرنی چاہیے۔۔۔ بہر حال، کسنجر کے تازہ آرٹیکل سے اتنا تو ہوا کہ انہوں نے دنیا کے سامنے داعش کی حقیقت بیان کرکے رکھ دی کہ یہ گروپ کوئی اسلامی گروپ نہیں، اسلام دشمنوں کا تخلیق کردہ ہے، انہی کے لیے کام کر رہا ہے۔
از پرواز رحمانی
(دعوت، دہلی)