اسلام آباد (صباح نیوز) غیر ملکی افواج کے نکلنے اور غیر ملکی مداخلت کے خاتمے ہی سے افغانستان میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ بیرونی مدد کے بغیر نہ افغان حکومت اور نہ ہی طالبان پورے افغانستان کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ پالیسی سے پاکستان پر دباؤ بڑھے گا مگر افغانستان میں بھی امن نہیں ہوگا، افغان حکومت، وارلاڈز اور طالبان چاہتے ہیں کہ جنگ جاری رہے کیونکہ اس سے سرمایہ افغانستان آ رہا ہے۔ امریکا کے مفادات اس میں ہیں کہ وہ افغانستان میں رہے اگر افغانستان میں امن ہوگا تو اس سے امریکا کا مالی
مفاد جلد پورا ہوگا اور افغانستان کے معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھا سکے گا، مگر امریکی پالیسی زمینی حالات کے مطابق نہیں بنائی گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے زیر اہتمام 16 سال سے امریکا کی افغانستان میں موجودگی کے مقاصد حکمت عملی اور مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں سیمینار سے سابق سفارتکار و سیکرٹری سیکورٹی ڈویژن محمد صادق، سینئر تجزیہ نگار اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی اور آئی پی ایس کے ایگزیکٹو صدر خالد رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق سفارتکار محمد صادق نے کہا کہ 16 سالوں سے امریکا کی افغان پالیسی ایک نہیں رہی اور نہ ہی امریکا کے افغانستان میں مقاصد کا علم ہو سکا کہ وہ کیا ہیں۔ امریکا نے دنیا کو تاثر دیا کہ ہم نے خطرے کو افغانستان میں روکا ہوا ہے اگر نہ روکتے تو دنیا میں پھیل جاتا، مگر اب یہ نظریہ فیل ہو چکا ہے۔ امریکا جس طرح جاپان، جرمنی و دیگر ممالک میں ہے اس طرح افغانستان میں بھی رہے گا، اس کے لیے مستقل آرمی بیس تعمیر کیے ہیں تاکہ لمبے عرصے تک افغانستان میں قیام کر سکے۔