عدالت عظمیٰ میں انتخابی اصلاحات بل کیخلاف مزید 5درخواستیں دائر 

205

اسلام آباد (آن لائن )عدالت عظمیٰ میں انتخابی اصلاحات ایکٹ2017ء کے خلاف5 مزید درخواستیں دائر کر دی گئیں، جن میں نئے قانون کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں رکن قومی اسمبلی جمشید دستی اور پاکستان جسٹس
پارٹی کے فوکل پرسن احسن الدین ،آل پاکستان پارٹی کے چیئرمین چودھری ناصر محمود ، شہری داؤد غزنوی کی جانب سے درخواستیں دائرکی گئیں،درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابی اصلاحات بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف ہے، نئے قانون کے تحت نا اہل شخص منتخب نمائندوں کو ڈکٹیشن دے گا اور انہیں نااہل کر سکے گا۔ شق 203 میں کی گئی ترمیم سے عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا،



شق 203 میں ترمیم پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھی ہی نہیں گئی، قانون عوامی مفاد کے بجائے ایک شخص کے لیے بنایا گیا،انتخابی اصلاحات ایکٹ مکمل طور پر برا نہیں ، قانون کی شق 203 آئین کی روح کیخلاف ہے۔ درخواستوں میں مزید کہا گیا کہ قانون میں تبدیلی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، نئے قانون میں پری پول دھاندلی روکنے سے متعلق کچھ نہیں،عدالت سے استدعا ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ کو آئین سے متصادم قانون قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔