پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام اور اصلاحات میں تاخیر پر آج اسلام آباد میں ہونے والے فاٹا کے عوام کے دھرنے میں جماعت اسلامی بھر پور شرکت کرے گی، ہم فاٹا کے صوبے میں انضمام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وفاقی حکو مت چند افراد کی وجہ سے یرغمال بنی ہوئی ہے اور اصلاحات کے نفاذ اور انضمام میں تاخیر سے کام لے رہی ہے۔ اصلاحات کے نفاذ، ایف سی آر کے خاتمے اور صوبے کے ساتھ انضمام میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے، فاٹا کے حقوق کے لیے ہر ظالم کے گریبان میں ہاتھ ڈالیں گے۔ حقوق کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ فاٹا تک ہائی کورٹ اور عدالت عظمیٰ کی رسائی کا اعلان اور 2018ء کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز الاسلامی پشاور میں خیبر ایجنسی کے قبائلیوں کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد کی قیادت جماعت اسلامی فاٹا کے جنرل سیکرٹری محمد رفیق آفریدی کررہے تھے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع، صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ، شاہ فیصل آفریدی، حسن خان شنواری، شاہجہاں خان آفریدی اور عبدالرؤف شنواری بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کے درمیان انگریز وں کی کھینچی گئی لکیر کو نہیں مانتے ا ور اس لکیر کو مٹا کے رہیں گے۔ فاٹا اور خیبر پختونخوا ایک ہیں، فاٹا کے تمام مسائل کا واحد حل خیبر پختونخوا میں انضمام اور ایف سی آر کا خاتمہ ہے۔ فاٹا انضمام کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے والے فاٹا کے عوام کے دشمن اور سامراجی نظام کے پاسبان ہیں۔ وفاقی حکومت فاٹا کا استحصال کررہی ہے اور اس کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ ایک طرف فاٹا کے عوام تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی، سڑکوں اور بنیادی وسائل کی ترقی سے محروم اور ایف سی آر کی شکل میں قبائل دشمنی کا شکار ہیں اور دوسری طرف وفاقی حکومت کے زیر سرپرستی فاٹا میں روزانہ اربوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ وفاقی حکومت نے فاٹا کو دودھ دینے والی گائے اور سونے کی کان سمجھ رکھا ہے۔ اس دن دہاڑے ظلم کے خلاف جماعت اسلامی آج پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی۔