کراچی (رپو رٹ:منیر عقیل انصاری) بلدیہ عظمیٰ کراچی اور الہ دین پارک کی انتظامیہ دکانداروں سے ماہانہ لاکھوں روپے کا بھتا وصولی میں ملوث نکلی‘ بھتا ادا نہ کرنے والوں کی دکانوں کو جلا دیا جاتا ہے‘ 130 سے زائد دکان داروں کو مختلف طریقوں سے پریشان کیا جا رہا ہے‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ افسران کو متعدد بار درخواستیں دینے کے باوجود الہ دین پارک کی انتظامیہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ الہ دین پا رک میں موجود دکاندار محمدآ صف را جپوت نے روزنامہ جسارت سے بات چیت کر تے ہو ئے بتایا کہ میری الہ دین پا رک کے شاپنگ مال میں 2دکانیں ہیں جو گزشتہ دنوں جلادی گئیں‘ الہ دین پارک کی انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کاروبار تباہی کے دھانے پر ہے‘ کاروبار کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے اور اب ہماری دکانوں کے سامنے اور پارکنگ ایریا میں ان گنت اسٹال لگا دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہماری دکانوں کا کاروبار تقریباً مکمل تباہ ہوگیا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میئر کراچی میرے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرائیں‘ اور الہ دین پارک کی انتظامیہ کو اس بات کا پابند کریں کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔
اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹرزو ڈپارٹمنٹ کے کنور ایوب نے جسارت سے بات کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے چند روز قبل محمد آصف راجپوت کے حوالے سے درخواست موصول ہوئی ہے اور میں نے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو اس کی انکوائری کرنے کو کہا ہے جلد ہی ہم اس کی تفصیلات جمع کرکے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر اور قانونی ماہرین کے حوالے کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد آصف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ان کی دکان کو جلایا گیا ہے ہم جلد ہی الہ دین پارک کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کریں گے‘ الہ دین پارک کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے یہ لوگوں کے پیسوں سے بنا ہے اور یہاں پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ الہ دین پارک کے حوالے سے شکایتیں بھی موصول ہوئی ہیں جس پر میں نے کارروائی کرتے ہوئے اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں کی دکانیں سیل کر دی تھیں۔ الہ دین پارک کے معاملات میئر کراچی کے بھی علم میں ہے‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے قانونی ماہرین سے مشاورت بھی کی جا چکی ہے۔