سندھ بھر میں صارفین کے حقوق کیلئے فوری طور پر عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ ہر صارف کو اسکا بنیادی حق مل سکے اور اشیاء کے معیار کو بہتر اور قیمتوں پر قابو پایا جاسکے ان خیالات کا اظہار مقررین نے گذشتہ دنوں کراچی پریس کلب میں صارفین کے حقوق اور انکی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے منعقدہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔پریس کانفرنس کا انعقاد ہیلپ لائین ٹرسٹ اور نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مقررین میں جسٹس (ر) ماجدہ رضوی، ہیلپ لائین کے چیئرمین حمید میکر، نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی، عافیہ سلام ، کیپٹن فاروق اور ڈاکڑ قاضی کمال موجود تھے۔ماجدہ رضوی نے کہا کہ دنیا بھر میں صارفین کو اہمیت دی جاتی ہے اور صارفین کے مسائل کے حل کیلئے صارفین کی عدالت موجود ہوتی ہے جبکہ ہمارے ملک میں صارفین کیلئے کو ئی عملی اقدامات نہیں کئے جاتے سندھ میں دو سال قبل قانون بننے کے باوجود اب تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جارہے۔انہوں نے کہا کہ صارفین کے مسائل کے حل کیلئے عدالت کا بننا بہت ضروری ہے تاکہ ان کے مسائل کو حل کیا جاسکے اور یہ ہر صارف کا بنیادی حق بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر خصوصی عدالت کا بننا ممکن نہیں تو موجودہ عدالتوں سے کہا جائے کہ وہ صارفین کے حقوق کیلئے ہفتے میں دو مرتبہ سماعت کریں اور ان کا فیصلہ کریں۔ چیئرمین ہیلپ لائین ٹرسٹ حمید میکر نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسمبلی میں صارفین کے حقوق کیلئے قانون تو پاس کرلیا ہے مگر اسے قابل عمل بنانے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ حکومت کو چائیے کہ صارف کے مسائل کو حل کرنے اس قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی نے کہا کہ ایسا قانون پنجاب اور کے پی کے میں موجود ہے اور وہاں کسی حد تک عمل درآمد بھی کیا جارہا ہے جس سے صارفین کو معیاری اشیاء فراہم کی جارہی ہے مگر سندھ میں اس حوالے سے کچھ نہیں کیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ صارفین کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا تو ناقص اور جعلی اشیاء اور ادویات ہماری ذندگیوں کیلئے سنگین خطرہ بنی رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ صارفین کی عدالتوں کے قیام سے کاروبار میں بھی بہتری آئے گی اور اشیاء کی قیمتوں پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی اور صارفین کو معیاری اشیاء بھی فراہم کہ جاسکے گی۔ٹرسٹی ہیلپ لائین ٹرسٹ عافیہ سلام نے کہا کہ حکومت کو قانون کو اب تک قابل عمل نہ بنانے کی وجوہات بتانی چاہیے تاکہ ہم سب اس مسئلے کے حل کیلئے حکومت کی مدد کرسکیں۔