روشن خیالی کے نام پر سب سے پہلے ہمارے معاشرے کی عورت بے لباس ہوئی ہے۔ مساوی حقوق کے نام پر صرف اور صرف بے پردگی ، بے حیائی اور عریانی ہر طرف پھیلی ہے۔ مسلمان اپنی پہچان بھول چکے ہیں۔ آج کی عورت سمجھتی ہے کہ خود کے لیے بننا سنوانا اور جدید دور میں آگے بڑنے کے لیے بے حجاب ہونا معنی نہیں رکھتا اور مرد سمجھتے ہیں کہ پردہ یا حجاب صرف اور صرف عورت کے لیے ہی ہے ۔ آج کے دور کے نوجوان دین سے دور ہورہے ہیں اور قرآن پاک کو پڑھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ قرآن پاک میں واضح الفاظ میں مردوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیاہے اور عورت کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نمائش اور زیب و آرائش جو دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کردے اس سے خود کو محفوظ رکھے۔
میری پیاری بہنوں اور بھائیوں حجاب ہی مسلمانوں کی پہچان ہے۔ اپنی اس شناخت کو پہچانیے اور حجاب کو اپنائیے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
ثوبیہ اقبال /ایم فل منیجمنٹ سائنس جامعہ سرگودھا