مسلمان حکمران برما سے لا تعلق کیوں؟

156

سوختہ لاشہ بے حال عورتیں روتے بلکتے بچے۔۔۔ یہ منظر ہے برما کا جہاں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں جہاں کے لوگوں یعنی رکھائن کے رہنے والوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ کلمہ گو مسلمان ہیں۔ ان پر ظلم اتنا ہے کہ انسانیت بھی شرما جائے لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کے باقی مسلمان کیا کررہے ہیں۔ باطل کا تو یہ حال ہے کہ اس کا ایک آدمی بھی کہیں قید ہو وہ وہاں فوجی کارروائی کردی جاتی ہے اور یہاں مسلمان حکمرانوں کا یہ حال ہے اتنے ظلم ہونے کے باوجود ترک وزیراعظم کے سوا کسی نے بھی زبان تک سے سوائے مذمت کے کچھ نہیں کیا۔آخر کیا وجہ ہے عوام الناس کے مظاہروں کے باوجود اتنے وسائل رکھنے کے باوجود ہمارے حکمراں میانمر کے خلاف ٹھوس اور سخت اقدامات سے گریزاں ہیں ہونا تو یہ چاہیے کہ میانمر کا سختی سے بائیکاٹ کیا جائے اور بنگلا دیش پر یہ زور ڈالا جائے کہ وہ مہاجرین کے لیے اور حدیں کھولے ۔تھائی لینڈ سے ثالثی پر زور دیا جائے اور او آئی سی کے پلیٹ فارم سے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جائے کہ اس مسئلے فی الفور حل کیا جائے۔
فوزیہ عبا س