محرم الحرام کا مہینہ چل رہا ہے جگہ جگہ ذکر شہادت حسینؓ ہو رہا ہے۔ اکثر مسلمان محرم الحرام کو شہادت حسینؓکے حوالے سے جانتے اور مانتے ہیں۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ محرم الحرام ان چار انتہائی اہمیت کے حامل مہینوں، رجب المرجب، ذوالقعدہ ،ذوی الحجہ میں شامل ہے۔ جن کا ذکر قرآن پاک اور احادیث میں موجود ہے۔خیر جہاں بھی ذکر حسینؓ ہو کوئی واعظ،ذاکر، اینکرپرسن واقعے کربلا میں پیاس کا ذکر نہ کررہاہو اسی پیاس کو یاد کرکے عقیدت مندانِ کربلا شہر شہر،کوچہ وقریہ پانی کی سبیل ضرور لگاتے ہیں۔ آج تک ’’حرملہ‘‘کو برا بھلا کہا جاتا ہے کہ جس نے ننھے علی اصغر کو تیر مار کر شہید کردیا۔ لیکن پانی تک رسائی ہونے نہیں دی مگر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں درجنوں حرملہ موجود ہیں جو اہل کراچی کو ترسا ترسا کر اور سسکا سسکا کر مار رہے ہیں۔ میری رہائش شاہ فیصل ٹاؤن یوسی تھری میں ہے، جب سے مرحوم شہری حکومت صوبائی حکومت کی وزارت بلدیات میں آئی ہے ۔شاہ فیصل ٹاؤن کا تین چوتھائی علاقہ کربلا بنادیا گیا ہے۔ کراچی کے پہلے ناظم جناب نعمت اللہ صاحب کے دور میں یہاں پانی کی ترسیل وتقسیم کا باقاعدہ ایک نظام قائم کیا۔ جس کے تحت ٹاؤن کے مختلف علاقوں کو ایک دن چھوڑ کر ایک دن بھرپور پانی دیا جاتا تھا۔ یہ نظام مصطفی کمال کے دور آخر تک جاری وساری رہا۔ ان کے آخری دور میں ایم کیوایم کے لاڈلوں نے’’ترقیاتی کام‘‘کے نام پر پانی کی ترسیل وتقسیم کے نظام میں چھیڑخانی شروع کی۔ جس کا یہ نتیجہ نکلاکہ شاہ فیصل ٹاؤن نمبر 3کے علاوہ دیگر تمام علاقوں میں پانی کی قلت شروع ہوگئی۔ شاہ فیصل ٹاؤن میں حقداروں کا پانی روک کر R.Oاور فلٹر پلانٹس کو دیا جارہا ہے۔ پورے کراچی میں R.Oاور فلٹر پلانٹس باوجود غیر قانونی ہونے کے شاہ فیصل ٹاؤن میں ان کا سب سے بڑا گڑھ بن چکا ہے۔ واٹر بورڈ آفس سیکڑوں شکایات کے باوجود نہ کوئی ایکشن لیتا ہے اور نہ ہی یہاں کے مکینوں کو پانی ترسیل کرتا ہے۔سندھ حکومت خالصتاً یزیدی حکومت بن چکی ہے اور KWSBکراچی کے شہریوں کے لیے حُرملہ بن چکا ہے۔
سمرین اطہر انصاری، کراچی