کراچی کا بے قابو ٹریفک 

356

Edarti LOHکراچی میں ٹریفک کے مسائل پر قابو پانے میں شہری حکومت بری طرح ناکام ہے۔ تجاوزات اور بے جا پارکنگ کے علاوہ سی این جی رکشے اس کا بڑا سبب ہیں ۔ سیکڑوں کی تعداد میں جب رکشے سواریوں کے لیے بار بار رکتے ہیں تو اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل آتا ہے ۔ مختلف حلقوں کی جانب سے اس کے خلاف آواز اٹھائی جاتی رہی ہے ۔ سڑک پرموجود ٹرانسپورٹ شہریوں کے لیے ناکافی ہے ۔ رات کے وقت لوگ گھنٹوں بس کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں ، ان حالات میں جب انہیں کوئی رکشہ یا چنگچی مل جائے تو یہ ان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا ۔ ماضی میں کئی مرتبہ مختصر دورانیے کے لیے ان پر پابندی لگائی گئی ہے جو کسی رخ سے اس مسئلے کا حل نہیں ہے ، اس سے جہاں ڈرائیورز روزگا ر سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے وہیں ان مسافروں کا کو ئی پر سان حال نہ ہوگا جو بسوں میں دھکے اور دروازوں پر لٹکنے کے بجائے آرام سے بیٹھ کر اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں ۔حال ہی میں اسی طرح کی کوشش نیوٹاؤن پولیس چوکی نے شروع کررکھی تھی اور اس دوران میں ہزاروں روپے کے ناجائز چالان کے علاوہ بڑی تعداد میں رکشے بند کر دیے تھے۔ رکشہ ڈرائیور وں کے ایک وفد نے جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور حق میں شکایت درج کرائی اور بالآخر حافظ نعیم الرحمٰن کی کوششوں سے ناجائز چالانوں کا سلسلہ رک گیا اور تحویل میں لیے گئے رکشے بھی چھوڑ دیے گئے۔ کراچی کے مسائل خصوصاًلوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد نے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ عوامی مسائل کوحل کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ میئر کراچی ہر وقت وسائل کی کمی کا رونا روتے رہتے ہیں ، ان کے لیے یہ ایک پیغام ہے کہ وہ وسائل کی طلب سے زیادہ مسائل حل کرنے کا انتظام کریں ورنہ منصب چھوڑ دیں۔عوام میں اپنائیت کا احساس پیدا کریں تاکہ لوگ بھی رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کریں اور کم وسائل ہی میں مسائل کسی حد تک قابو میں آجائیں ۔