شریعت اور سنت پر عمل نہ کرنے والے مسلمان بھی یہی دلیل دیتے ہیں کہ یہ اﷲ اور ان کے درمیان کا معاملہ ہے۔ جب کہ کئی معاملات ایسے ہیں جو افراد پر نہیں چھوڑے جاسکتے بلکہ ریاست اور مسلم حکومت کی ذمے داری کے دائرے میں آتے ہیں۔ اسلام میں صرف نماز پڑھنے کا حکم نہیں بلکہ نماز قائم کرنے کا حکم ہے اور یہ کام ریاست کا ہے۔ مسلم حکمران طبقے کے لیے خاص طور پر ضروری ہے کہ وہ اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت بھی دے۔ جنرل آصف غفور کا کہناہے کہ پاک فوج ایک قومی فوج ہے جس میں ہندو، سکھ، عیسائی سب ہیں۔ لیکن یہ وہ اقلیتیں ہیں جو مسلمان ہونے کا دعویٰ نہیں کرتیں جب کہ احمدی اور قادیانی اپنے آپ کو مسلمان ہی کہتے ہیں۔ انہوں نے کبھی اپنا غیر مسلم ہونا تسلیم نہیں کیا۔ اگر وہ بھی اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرلیں تو کسی بھی شعبے میں کام کرسکتے ہیں۔ خرابی تو یہی ہے کہ وہ خود کو نہ صرف مسلمان قرار دیتے ہیں بلکہ بطور مسلمان تبلیغ بھی کرتے ہیں جس سے ناواقف لوگ گمراہ ہورہے ہیں۔ ان کے رسائل اور جرائد بڑے پیمانے پر شائع ہورہے ہیں جن کی وجہ سے گمراہی پھیل رہی ہے۔ پاکستان کے آئین میں احمدیوں اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے۔ جہاں تک فوج میں ان کی شمولیت کا تعلق ہے تو یہ بھی ممکن ہے کہ کبھی کوئی قادیانی اور منکر ختم نبوت سپہ سالار کے عہدے تک پہنچ جائے۔ جنرل آصف غفور کو فوج کا ’’موٹو‘‘ تو یاد ہوگا۔ کیا ایک قادیانی فوجی جہاد فی سبیل اﷲ پر یقین رکھتا ہے؟ جھوٹے نبی غلام قادیانی نے تو جہاد کے احکامات ہی منسوخ کردیے تھے۔
جنرل آصف نے جمعرات کی شب ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ ’’فوج میں شمولیت کے موقع پر ہر مسلمان افسر ایک سرٹیفکیٹ جمع کراتا ہے کہ وہ احمدی نہیں اور ختم نبوت پر یقین رکھتا ہے۔‘‘ کیا احمدیوں اور قادیانیوں سے بھی یہ حلف نامہ لیا جاتا ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہیں اور ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے۔ جنرل آصف نے بنیاد پرستی کی بھی تشریح کی۔ یہ بات صحیح ہے کہ ہر مذہب اور نظریے کی ایک بنیاد ہوتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ معیشت کے بھی بنیادی نکات ہوتے ہیں۔ تاہم ہر بنیاد پرست دہشت گرد نہیں ہوتا اور دہشت گرد بنیاد پرست نہیں ہوتا۔ جنرل آصف نے اپنے خطاب کے لیے جامعہ کراچی کا انتخاب کیا تاکہ طلبہ تک فوج کا نقطۂ نظر پہنچایا جاسکے۔ اس موقع پر طلبہ کو جو پریشانی ہوئی وہ ایک الگ موضوع ہے۔ لیکن فوج کی طرف سے کس بات کی صفائی پیش کی جارہی ہے۔ کیپٹن صفدر نے کسی کا نام تو نہیں لیا تھا، ایک عمومی بات کی تھی جس سے ان کی اپنی پارٹی بھی اتفاق نہیں کرتی۔پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن دور کی کوڑی لائے ہیں کہ کیپٹن صفدر کا اشارہ جنرل باجوہ کی طرف تھا۔