خبروں پر تبصرہ ضروری نہیں

324

zc_Mian Muneerانتخابی اصلاحات میں کسی بھی مسلمان امیدوار کے لیے ختم نبوت پر صدق دل سے ایمان لانے کے حلف سے متعلق ترمیم قومی اسمبلی کے بعد اب سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور ہوگئی ہیسینیٹ نے کاغذات نامزدگی میں عقیدہ ختم نبوتؐ کے حلف نامے کی بحالی کے لیے الیکشن ترمیمی بل 2017 کی متفقہ منظوری دے دی الیکشن ایکٹ 2017 کی وجہ سے جنرل الیکشن آرڈر 2002 میں احمدی عقائد کے حوالے سے شامل کی جانے والی شقیں سیون بی اور سیون سی بھی خارج ہوگئیں تھیں جو اب ترمیمی بل کے بعد اپنی پرانی حیثیت میں بحال ہوگئی ہیں۔ شقوں کے مطابق انتخابی عمل و ووٹرز فہرستوں میں احمدیوں کی نشان دہی ہوسکے گی اور قادیانیوں کی وہی حیثیت ہوگی جس کا آئین میں تعین کیا گیا۔ بل اب دستخط کے لیے صدر مملک کو ارسال کردیا جائے گا۔ اب یہ قانون صدارتی توثیق پر انتخابی ترمیمی بل 2017 نافذالعمل ہوجائے گا۔



اپوزیشن جماعتوں نے ختم نبوت کے حلف میں تبدیلی کے معاملے پر مکمل تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹ اجلاس میں بل کی منظوری کے وقت وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان کو یقین دلایاکہ ختم نبوت کے اقرار نامہ پر غلط اثر انداز ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا اب تصحیح کرتے ہوئے بل میں ختم نبوت سے متعلق حلف نامے کی اصل شکل بحال کر دی گئی ہے یہ کہنا کہ حکومت ذمے دار ہے یہ بات درست نہیں بلکہ بل کی رپورٹ کمیٹی میں متفقہ طور پر تیار کی گئی تھی اور یوں یہ مشترکہ ذمے داری بنتی ہے اس بل کی منظوری کے لیے سینیٹ کے اجلاس کے لیے اپوزیشن نے ریکوزیشن دی تھی چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں بل میں ترمیم منظور کی گئی ہے اپوزیشن کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا اور سینیٹر سراج الحق نے اظہار خیال کیا اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی تجویز دی، جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے بھی تائید کی، الیکشن بل کے حالیہ تنازع کے بعد اب ایک بڑی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ دفاع پاکستان کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں بطور اتحاد یا سیاسی جماعت 2018 کے انتخابات میں حصہ لے گی۔ مولانا سمیع الحق نے مولانا فضل الرحمن سے مشاورت کی ہے اور فیصلہ بھی جلد ہی کرلیا جائے گا۔



الیکشن کمیشن نے سیکڑوں غیر فعال سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا الیکشن کمیشن 352 سیاسی جماعتوں کو ضروری تقاضے پورے کرنے کا حکم دے گا جس میں ناکام رہنے پر ان کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی۔ انتخابی نشان چوں کہ بہت کم ہیں لہٰذا سیاسی جماعتوں کی تعداد کم کرنا اب ضروری سمجھا جارہا ہے۔ آئندہ عام انتخابات سے قبل یہ کام مکمل کرلیا جائے گا کہ الیکشن کمیشن غیر فعال جماعتوں کو دو لاکھ روپے ان لسٹمنٹ فیس جمع کرانے کا حکم دیا جارہا ہے اور ان سے دو ہزار کارکنوں کی شناختی کارڈز کی فوٹو کاپی کے ہمراہ فہرست مانگی جائیگی تانگہ پارٹیاں جن کے پاس اپنے دفتر بھی نہیں ہیں‘ کہاں سے دو ہزار کارکن لائیں گی ان جماعتوں کو پارٹی آئین، اکاوئنٹس، انٹرا پارٹی الیکشن سمیت دیگر تفصیلات جمع کرانے کا نوٹس بھی جاری کیا جائے گا۔ سیاسی جماعتوں کو 30 نومبر تک تفصیلات جمع کرانے کی مہلت دی جائے گی۔ تفصیلات نہ جمع کرانے والی جماعتوں کو شوکاز نوٹس کے بعد ڈی لسٹ کردیا جائے گا۔ 325 سے زائد سیاسی جماعتیں کبھی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں اور 352 میں سے 300 پارٹیز غیر فعال ہیں۔



قومی اسمبلی میں پی آئی اے کے جہاز کا معاملہ اٹھایا گیا ہے یہ جہاز اغواء نہیں ہوا بلکہ ایسا لگتا ہے کہ جیب میں ڈال کر لے جایا گیا ہے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کہتے ہیں کہ نہ واپس ہوا اور نہ ہوائی جہاز کے پیسے ملے‘ یہ معاملہ ہے کیا؟ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے اس معاملے پر ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے جواب دیا بلکہ اعتراف کیا کہ جو معاملہ اٹھایا گیا ہے وہ درست ہے، یہ جہاز پی آئی اے کے جرمن سی ای او نے مالٹا کی کمپنی کو دیا تھا اور فلم میں استعمال کیا گیا۔ اس میں پی آئی اے کے پاکستانی افسران بھی ملوث ہیں۔ ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے، رپورٹ کا انتظار ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی شیخ رشید نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ نئے چیئرمین نیب کو 200ارب کا پہلا ٹیسٹ کیس دوں گا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی 15 سال کی کرپشن میں پارٹنر ہیں قطر معاہدے کی کاپی عام کردوں گا، قطر کا خط حاصل کرنے کے لیے مجھے 3 ملکوں کے دھکے کھانے پڑے۔ بیرونِ ملک سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ تین ملکوں کی خاک چھان کر قطر سے پندرہ سالہ معاہدے لے کر آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نوازشریف کے ساتھ ملی ہوئی ہے، برطانوی اٹارنی نے مہر لگائی ہے کہ مریم نواز فلیٹوں کی بینیفشری ہیں، مریم نواز نیب عدالت میں ثبوت پیش کریں۔ شیخ رشید کہتے ہیں کہ انقلاب کے سوا اب کوئی راستہ نہیں ہے اور یہ انقلاب، شریف کے گھروں کو آگ لگانے سے شروع ہوگا۔