عجلت میں فیصلے انصاف کی تدفین کے مترادف ہے‘ چیف جسٹس

553

لاہور(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ فیصلوں میں عجلت انصاف کودفن کرنے کے مترادف ہے۔ان کے بقول کسی شخص کو مقدمے کی پیروی کے لیے مناسب وقت نہ دیا گیا اورعدلیہ کی دلچسپی صرف اعداد و شمار میں رہی تو یہ بہترین انصاف نہیں ۔ لاہور میں خواتین ججز کی 3 روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ بعض اوقات انصاف کے حوالے سے ہمارے خیالات، نظریات اور تعصب، قانون کی حکمرانی پر غالب آ جاتے ہیں اور غلط کام ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا معیار قانون کے مطابق رکھنا ہو گا،جج درست فیصلوں کے لیے قانون سے آگاہی کو یقینی بنائیں،اختیارات استعمال کرتے ہوئے غلط فیصلہ دینے کااختیارکسی جج کے پاس نہیں ہے، عدالتی فیصلوں میں واضح معیاربرقراررہنا چاہیے اور فیصلے ابہام سے پاک ہونے چاہئیں۔ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بطور جج ہم ہر شہری کو فوری اور معیاری انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں، آئین کے تحت ہر شہری کے لیے یکساں قانون ہے،ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس تحریری آئین ہے، کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیرفیصلہ نہیں سناتا۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں قانونی کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہمیں جج کی حیثیت سے سائل کی مشکلات کومدنظر رکھنا چاہیے،ہمارے لیے مقدمات نمٹانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے،



کبھی یہ نہ سمجھیں کیس غلط ہے، سوال کریں ،سمجھنے کی کوشش کریں، قانون کی حکمرانی ہمارے لیے سب سے اہم ہے۔ چیف جسٹس نے خواتین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی علاقوں میں خواتین کو ان کے حقوق میسرنہیں، ہمیں ایسا نظام بنانا ہوگا جس کے تحت خواتین باآسانی اپنے مسائل بیان کرسکیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا میں خواتین کو معاشرے کا مظلوم طبقہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے جو کہ درست نہیں ہے، آئین کے آرٹیکل 4کے تحت ہر شہری کے ساتھ بغیر کسی صنفی تفریق کے مساوی سلوک کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماڈل عدالتوں کا قیام بہت اچھا آئیڈیا ہے، ماڈل عدالتوں کے ساتھ دوسری عدالتیں بھی کردار ادا کریں۔تقریب سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصورعلی شاہ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 12 لاکھ سے زائد کیسز عدالتوں میں موجود ہیں تاہم کورٹس کوجدید سہولتوں سے آراستہ کیا جارہاہے۔ جنسی تشدد کے کیسز کیلیے ماڈرن کورٹس بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ میں پہلی جنسی تشدد کا شکار کیسز کے لیے ماڈرن کورٹ کا افتتاح کریں گے جولاہور میں ملکی تاریخ کاپہلا ماڈل ہوگا جسے صوبے بھر میں پھیلائیں گے۔تقریب میں مختلف ممالک کی عدلیہ کے اہم نمائندوں نے بھی شرکت کی۔