نجی اسکولوں کے توجہ طلب امور

159

ہم ڈائریکٹر جنرل انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کی توجہ بیکن ہاؤس سسٹم کے تحت چلنے والے اسکولوں واقع گلشن بلاک 4 اور کمشنر ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33 کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ متعلقہ ڈائریکٹر کی انسپکشن ٹیم وقتاً فوقتاً نامی گرامی اسکولوں کا معائنہ کرتی رہا کرے تا کہ وہاں کے معاملات کا میڈیا پر آنے سے پہلے ہی علم ہوسکے اور طلبہ و طالبات کو درپیش مسائل کا ازالہ ہوسکے مگر ایسا نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ اسکول کی تمام برانچوں میں بہت شکایات پائی جاتی ہیں۔ ہمارے تین بچے مذکورہ بالا برانچوں میں زیر تعلیم ہیں۔ بڑا بچہ جو کمشنر ہاؤسنگ سوسائٹی برانچ میں پڑھتا ہے اس کی فیس 30 ہزار روپے ماہانہ ہے، عام شکایت یہ ہے کہ فیس 5 فی صد سے زیادہ بڑھادی جاتی ہے جس کا کوئی نوٹس نہیں لیتا جو المیہ ہے۔



حیرت کی بات یہ ہے کہ اسکول ہذا میں تقریباً 850 بچے زیر تعلیم ہیں جن سے دو ڈھائی کروڑ ماہانہ فیس کی مد میں وصول تو کیے جاتے ہیں مگر مطلوبہ سہولتوں کا فقدان ہے۔ کلاسوں میں پنکھوں کی کمی، فیسوں کی مناسبت سے کلاس روم میں ائرکنڈیشنز ہونے چاہئیں مگر ایسا نہیں، فرنیچر معیاری نہیں، کچھ اساتذہ مطلوبہ معیار پر پورے نہیں اترتے، کمپیوٹر روم میں انٹرنیٹ سروسز مناسب نہیں، کچھ اساتذہ کا طلبہ کے ساتھ رویہ مناسب نہیں ہوتا، اسکول کی حفاظتی تدابیر اطمینان بخش نہیں، پچھلے دنوں اسکول گیٹ پر تخریب کار دہشت پھیلانے کی غرض سے پمفلٹ پھینک گئے تھے۔
سبین عدیل، ریجنسی ہائٹس بلاک4، گلشن اقبال