جہانگیر ترین کی دستاویزات جعلی لگتی ہیں‘ کیا کمیشن بنائیں؟ چیف جسٹس عمران خان کے نئے موقف پر تعجب کا اظہار

338

اسلام آباد( خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ جہانگیر ترین کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات میں متضاد چیزیں ہیں، لگتا ہے یہ تمام دستاویزات جعلی ہیں، متعلقہ ریونیوافسران کو طلب کریں یاتحقیقاتی کمیشن بنائیں ‘بتائیں کیا چاہتے ہیں۔جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل سکندر بشیر نے موقف اختیار کیا کہ عدالت جعلی کا لفظ استعمال نہ کرے ، اگر 62 ون ایف کے تحت نا اہل کیا گیا تو ہمیشہ کے لیے داغ لگ جائے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوئے، کسی سرکاری دستاویز سے ثابت کریں کہ آپ ان زمینوں پر کا شتکاری کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پاس لیز کا کوئی معاہدہ ہے اور نہ ہی سرکاری اجازت نامہ ، دستاویزات نامکمل ہیں۔



عدالت عظمیٰ نے عمران خان کی طرف سے دائر نئی متفرق درخواست پر حنیف عباسی کے وکیل سے ایک ہفتہ میں جواب طلب کرلیا۔عدالت عظمیٰ نے آف شور کمپنی نیازی سروسز لمٹیڈ کے کھاتے میں رہ جانے والے ایک لاکھ پاؤنڈسے متعلق عمران خان کے نئے موقف پر تعجب کا اظہارکیا ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پہلے کہا گیا کہ یہ رقم مقدمہ بازی پر خرچ ہوئی اور اس میں سے انہیں کچھ نہیں ملا اور اب یہ موقف اپنایا گیا ہے کہ ایک لاکھ میں سے 40ہزار پاؤنڈ انہیں ملے، موقف تبدیل کرکے آپ نے نیا مقدمہ بناد یاہے،ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں جو کچھ بھی تھا پہلے دن ہی جمع کرا دیتے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایسا ریکارڈ نہیں دیاگیا جس سے معلوم ہوکہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکاونٹ میں رقم مقدمہ بازی کے لیے رکھی گئی تھی۔