گزشتہ سے پیوستہ
(علمدار حسین)
اشاروں کی زبان کو الفاظ دیں
گونگے و بہرے افراد اپنی بات سمجھانے کے لیے اشاروں کی زبان استعمال کرتے ہیں۔ اشاروں کی زبان استعمال کرنا اور سمجھنا کوئی آسان بات نہیں، یہ باقاعدہ ایک تکنیک ہے اور اس کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ اشاروں کی مدد سے بات سمجھنا بھی مشکل ہوتا ہے اور اشاروں میں بات سمجھانا بھی۔ اس حوالے سے ایک ڈیوائس UNI متعارف کرائی گئی ہے۔
’یو این آئی‘ دو طرفہ بات چیت کے لیے کارآمد ڈیوائس ہے۔ اس کا خاص الگورتھم ہاتھوں کے اشاروں کو سمجھ کر بات لکھ کر پیش کر دیتا ہے کہ کیا کہا جا رہا ہے۔ اسی طرح اگر جواب دینا مقصود ہو تو اس میں بولیں تو یہ الفاظ کو اشاروں میں بدل کر معذور فرد کے لیے پیش کر دیتا ہے۔ اس طرح ضروری نہیں رہتا کہ اشاروں کی پیچیدہ زبان سیکھیں۔ بولنے سے معذور افراد کے لیے یہ پروگرام کسی نعمت سے کم نہیں۔ وہ اسے ہر وقت اپنے ساتھ رکھ کر کسی سے بھی بات چیت کے قابل بن سکتے ہیں۔
چونکہ اکثر علاقوں میں اشاروں کی زبان مختلف ہوتی ہے اور چیزیں بھی مختلف ہوتی ہیں تو یقیناً اپنے حساب سے اشاروں کی زبان کی بھی ضرورت ہوتی ہے اس لیے اس ڈیوائس کو بہت ہی آسان بنایا گیا ہے، صارفین اس میں اپنی ضرورت کے تحت اشارے شامل کر سکتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف بات چیت میں آسانی رہتی ہے بلکہ گفتگو میں بھی تیزی آجاتی ہے۔
’یو این آئی‘ ڈیوائس دراصل ایک Caseکی صورت میں ہے جس کے اندر ٹیبلٹ لگایا جا سکتا ہے۔ فی الحال یہ صرف Dell Venue 8 Pro ٹیبلٹ کے ساتھ کام کر سکتی ہے۔ ڈیویلپرز کی کوشش ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ ڈیوائسز کے لیے پیش کیا جائے۔ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے علاوہ یہ کمپیوٹر پر ونڈوز اور میک سسٹم کے لیے بھی دستیاب ہو گا۔
جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا کہ اس میں سائن بلڈر آپشن کے ذریعے اپنے اشارے بنائے جا سکتے ہیں، ان اشاروں کو اگر آپ چاہیں تو دوسروں کے لیے بھی پیش کر سکتے ہیں۔ اس طرح تمام لوگوں کے بنائے گئے اشارے ’یو این آئی‘ کی ڈکشنری میں جمع ہوتے رہتے ہیں اور یہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے انہیں حاصل کر کے اسے ایک بہترین ڈیوائس بنا دے گا۔
انگلی پھیریں اور متن سنیں
کمزور بینائی والے یا نابینا افراد کے لیے کتابیں یا کہیں بھی کچھ لکھا ہوا پڑھنا آسان نہیں ہوتا۔ نابینا افراد کے لیے بریل نظام کے بارے میں آپ نے اسی مضمون میں پڑھا ہو گا لیکن بریل نظام کے تحت کتابیں ہر جگہ دستیاب نہیں ہوتیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ نابینا افراد کسی بھی لائبریری میں جائیں اور کتاب پر ہاتھ پھیرتے ہی اس کا عنوان انہیں پتا چل جائے اور وہ اپنی پسند کی کتاب نکال کر پڑھنا شروع ہو جائیں۔ انہیں گھر پر اخبار پڑھنا ہو یا کوئی کتاب یا پھر ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون پر خبریں یا کچھ پڑھنا ہو یہ سب ان کے لیے کوئی آسان کام نہیں ہوتا، اس کے لیے وہ کسی نہ کسی کے محتاج ہوتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا کی کل آبادی کا 3 فی صد حصہ کسی نہ کسی طرح سے بینائی کے امراض میں مبتلا ہے۔ ایسے افراد کے لیے خوش خبری ہے کہ ایک شاندار اور انقلابی ڈیوائس ’فنگر ریڈر‘ (Finger Reader) تکمیل کے مراحل میں ہے۔ آپ اس کی ویب سائٹ پر جا کر اس کے تجرباتی مراحل کی وڈیو دیکھیں تو حیران رہ جائیں گے اور آپ کو یقین آجائے گا کہ واقعی یہ ڈیوائس مستقبل میں ایک انقلاب لا سکتی ہے۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ’فنگر ریڈر‘ ڈیوائس اُنگلی پر پہنی جا سکے گی۔ اس کے بعد جس لفظ یا لائن پر انگلی پھیریں یہ اُسے پڑھنا شروع کر دے گی۔ اس کی تجرباتی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لائبریری میں موجود کتب میں سے ایک کتاب کے عنوان پر انگلی پھیری جاتی ہے اور فنگر ریڈر فوراً اس کا عنوان پڑھ کر سنا دیتی ہے۔ اس کے بعد کتاب کھول کر ہر لائن پر باری باری آہستہ آہستہ انگلی پھیرنا شروع کر دی جاتی ہے اور ڈیوائس ساتھ ساتھ اسے پڑھتی جاتی ہے۔ لائن کے اختتام پر یہ وائبریٹ کرتی ہے تاکہ پتا چل سکے کہ لائن ختم ہو چکی ہے اس لیے اگلی لائن پر جانا ہے۔ اگر پڑھنے والا غلط لائن پر جائے تب بھی یہ وائبریٹ کر کے درستگی کرتی ہے۔ فنگر ریڈر میں موجود اسکینر بہت ہی برق رفتار ہے وہ ہر طرح سے نظر رکھتا ہے کہ انگلی سیدھی لائن میں پھیری جائے اور لائن ختم ہونے پر بالکل درست اگلی لائن پر جایا جائے۔ اس ڈیوائس پر مزید کام بھی کیا جا رہا ہے اور اُمید کی جا سکتی ہے کہ اپنی فائنل ریلیز تک اس کی کارکردگی انتہائی شاندار ہو گی۔
ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمے کے حوالے سے بھی کام زیرِ غور ہے۔ فنگر ریڈر بنانے والی کمپنی نے فی الحال تصدیق نہیں کی لیکن ارادہ ضرور ظاہر کیا ہے کہ اس میں ترجمے کی صلاحیت ڈالنا ممکنات میں شامل ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو یقیناً یہ ایک انقلابی ڈیوائس ثابت ہو گی۔ اس لیے فنگرریڈر کو صرف نابیناؤں کے لیے محدود نہیں رکھا جا سکے گا بلکہ ایک نئی زبان سیکھنے والوں کے لیے بھی یہ ڈیوائس کارآمد ہو گی اور وہ دوسری اور انجان زبان کو بھی آسانی سے سمجھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ یہ بچوں کو بھی پڑھائی میں مدد دے سکتی ہے۔ (جاری ہے)