پاکستان نے ڈی 8کی سربراہی ترکی کے حوالے کردی‘ اردوان کی رکن ممالک کو مقامی کرنسی میں لین دین کی پیشکش

546
استنبول: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نویں ڈی ایٹ ممالک سربراہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
استنبول: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نویں ڈی ایٹ ممالک سربراہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

استنبول ( خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے ترقی پذیر اسلامی ممالک کی تنظیم ڈی 8کی سربراہی ترکی کے حوالے کردی ہے۔ ترک صدرنے رکن ممالک کو پیشکش کی ہے کہ وہ مقامی کرنسی میں لین دین کریں۔ڈی 8ممالک کا 9 واں سربراہ اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے تحت ڈی ایٹ رکن ممالک کے ساتھ وسیع تر تجارتی و اقتصادی شراکت داری کا خواہاں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایٹ میں بہت زیادہ مواقع اور وسائل پائے جاتے ہیں، مجموعی صلاحیت کو عملی جامہ پہنانے اور اپنے اجتماعی وسائل سے بھرپور استفادہ کے لیے ہمارے درمیان ہرسطح پر تعاون اور اشتراک کار کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر اردوان نے ڈی 8ممالک کو مقامی کرنسی میں تجارت کرنے کی تجویزدے دی اور کہاکہ اگر ایسا ہوتا ہے توہماری معیشت ناکام نہیں ہوگی، اس اقدام سے مقامی کرنسی میں تبادلے کی شرح میں اضافہ اور ڈالر کا دباؤ کم ہوگا۔



انہوں نے کہاکہ جب ہم اپنی مقامی اور قومی کرنسی میں تجارت کریں گے تو جیت ہمارے ملک کی ہوگی۔ دوسری جانب ترکی کے غیر ملکی اقتصادی تعلقات کے بورڈ سے ملاقات کے دوران شاہد خاقان عباسی نے ترک تاجروں، کاروباری افراد اور بڑی کمپنیوں کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں معیشت کے مختلف شعبوں بالخصوص پن بجلی، کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے، کان کنی، بینکاری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرمایہ کاری کریں۔

واضح رہے کہ ترقی پذیر8 یا ڈی8 ترقی پذیر مسلم ممالک کا اقتصادی ترقی کے لیے ایک اتحاد ہے۔ اس کے اراکین میں انڈونیشیا، ایران، بنگلہ دیش، پاکستان، ترکی، مصر، ملائیشیا اور نائجیریا شامل ہیں۔

یہ اتحاد ترکی کے سابق وزیراعظم نجم الدین اربکان کی ایما پر15 جون 1997ء کو ترکی کے شہر استنبول میں قائم ہوا تھا۔



 اس گروپ کے قیام کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام عطا کرنا، تجارتی تعلقات کو متنوع کرنا اور ان میں نئے مواقع تخلیق کرنا، بین الاقوامی سطح پر فیصلہ سازی میں کردار کو بہتر بنانا، اور بہتر معیار زندگی فراہم کرنا شامل ہیں۔

رکن ممالک کے درمیان تعاون کے مرکزی شعبے مالیات، بینکاری، دیہی ترقی، انسانی ترقی، زراعت، توانائی، ماحولیات، صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی ہیں۔

سن 1997ء میں اپنے قیام کے وقت یہ ممالک مشترکہ طور پر دنیا کی کل آبادی کا 13.5 فیصد تھے۔

بنگلہ دیش کے علاوہ ہر رکن ملک کے نمائندے نے 14 مئی 2006ء کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں ہونے والے تنظیم کے پانچویں اجلاس میں خصوصی تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ رکن ریاستوں کے درمیان مخصوص اشیاء پر محصولات کو کم کرنے اور اس عمل پر نگاہ رکھنے کے لیے ایک انتظامی مجلس کے قیام کے لیے کیا گیا۔ معاہدے کا مقصد رکن ریاستوں کے درمیان آزاد تجارت کی رکاوٹوں کو کم کرنا اور بین الریاستی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

ڈی 8 تین بنیادی حصوں پر مشتمل ہے: اجلاس، کونسل اور کمیشن. اجلاس ہر دو سال بعد منعقد ہوتا ہے اور یہ اس تنظیم کا سب سے اعلٰی ادارہ ہے جو ہر رکن ریاست کے رہنما پر مشتمل ہے۔ کونسل مرکزی فیصلہ ساز اور تنظیم سے متعلق معاملات پر غور کرنے کا ادارہ ہے اور یہ ہر رکن ریاست کے امور خارجہ کے وزیر پر مشتمل ہے۔ کمیشن انتظامی ادارہ ہے اور یہ ہر رکن ریاست کی حکومت کی جانب سے پیش کردہ کمشنروں پر مشتمل ہے۔ کمشنر اپنے متعلقہ ممالک میں ڈی 8 کے احکامات کی تکمیل کے لیے کام کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ علاوہ ازیں روابط اور ہر اعلٰی یا زیریں سطح کے اجلاس میں انتظامی امور سنبھالنے کے لیے ایک ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا تقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب ہم اپنی مقامی اور قومی کرنسی میں تجارت کریں گے تو جیت ہمارے ملک کی ہوگی۔ دو

سن 1997 سے اب تک تمام رکن ممالک D-8  کے اجلاس کی میزبانی کرچکے ہیں۔