اسلام آباد( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک ) ایوان فیلڈ اور عزیزیہ اسٹیل کے بعد نواز شریف پر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردجرم عائد کردی گئی جبکہ حسن اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں بھی مفرور ملزم قرار دے دیا گیا۔نواز شریف کی طرف سے ان کے نمائندے ظافر خان نے فرد جرم کی صحت سے انکار کیا ہے۔ آف شور کمپنیوں سے متعلق ریفرنس پر سماعت بھی سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ہوئی۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔جس کے نکات میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف 2007 ء سے2014 ء تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین رہے، نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔فرد جرم میں کہا گیا کہ 90۔1989ء میں حسن اور حسین والد کی زیر کفالت تھے۔90 کی دہائی میں حسن نواز کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا،وہ والد نوازشریف کے زیر کفالت تھے، تعلیم مکمل کرتے ہی انہوں نے متعدد کمپنیاں اور مہنگی جائداد بنا لی۔متن کے مطابق فلیگ شپ کمپنی کے ڈائریکٹر تھے، بچوں کے نام پر جائداد اصل میں نواز شریف کی ہے،انہوں نے بے نام جائداد بنائی۔فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان اپنے اثاثوں کے ذرائع ثابت کرنے میں ناکام رہے،کرپشن کے مرتکب پائے گئے،سزا کے مستحق ہیں۔