خادم اعلیٰ کی سلطنت میں خادموں کا حال بہت برا ہے۔ پہلے رائے ونڈ کے سرکاری اسپتال کے باہر ایک حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخلہ نہ دینے کی وجہ سے بچے کی ولادت اسپتال کے باہر ہوگئی اور اب یہی واقعہ خادم اعلیٰ کے دارالحکومت لاہور کے مشہور گنگا رام اسپتال میں پیش آیا۔ وہاں بھی حاملہ خاتون کو داخل نہیں کیا گیا چنانچہ راہداری میں ولادت ہوگئی۔ خادم اعلیٰ جناب شہباز شریف نے وزیر صحت کو تحقیقات کا حکم دے دیا اور انہوں نے سیکرٹری صحت کو نوٹ بھجوادیا۔ سیکرٹری صحت نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کردی ہوگی اور اس نے اپنے کسی ماتحت کو۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی پوری توجہ سڑکوں اور سفری سہولتوں کی فراہمی پر ہے۔ گرین لائن اور اورنج لائن منصوبوں کی افادیت اپنی جگہ لیکن حکومتوں کی بنیادی ذمے داری صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنا ہے مگر پنجاب ہی نہیں پورے ملک میں یہ دونوں شعبے لاوارث ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ بھی پنجاب کی نقل مں سڑکوں اور بسوں کے منصوبے لے آئے ہیں جو ان کے دعوے کے مطابق 6 ماہ میں مکمل ہوجائیں گے اور پنجاب کے مقابلے میں بہت کم لاگت میں۔ لیکن اسپتالوں اور اسکولوں کا حال وہاں بھی برا ہے۔ پشاور کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ سندھ کا تو ذکر ہی کیا کہ وہاں بد انتظامی اور لوٹ کھسوٹ بے مثال ہے اس پر مستزاد پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کے دعوے کہ ’’روٹی، کپڑا، مکان‘‘ کی فراہمی کے وعدے پر قائم ہیں۔
وہ بھی پاکستان کا آئندہ وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ خادم اعلیٰ پنجاب نے گزشتہ جمعرات کو طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’تھانے، کچہری میں انصاف بکتا ہے۔‘‘ یقیناًبکتا ہے لیکن یہ تھانے کس کے ماتحت ہیں؟کچہری میں جب معاملہ پہنچتا ہے تو پولیس ہی لے کر جاتی ہے اور پولیس بھی وزیراعلیٰ کی ماتحت ہے۔ مثلاً سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اگر پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کرکے 14 افراد کو شہید کردیا تھا تو وہ پولیس بھی وزیراعلیٰ کے ماتحت تھی۔ یہ معاملہ کچہری اور عدالت میں پہنچا ہے تو وہاں خرید و فروخت کا جال کس نے پھیلا رکھا ہے۔ اپنی ذمے داریاں دوسروں پر ڈال کر بچنے کی کوشش حکمرانی کا معقول طریقہ نہیں۔ شہباز شریف نے نیب کو کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا ہے اور ان کے پاس اس کا جواز بھی ہے کہ نیب ہی ان کے اور ان کے بڑے بھائی اور اہل خانہ کے خلاف تحقیقات آگے بڑھارہی ہے لیکن یہ تو بتائیں کہ پنجاب کے اسپتالوں میں جو کچھ ہورہا ہے، انسانیت کی جس طرح تذلیل ہورہی ہے، اس میں تھانہ، کچہری یا نیب کا کتنا دخل ہے؟ یہی واقعہ اگر شریفوں کی فیملی کی کسی خاتون کے ساتھ پیش آتا تو دنیا ہلادی جاتی۔ لیکن طبقہ اشرافیہ کی خواتین تو برطانیہ، امریکا میں علاج کرواتی ہیں۔