سرکاریاسپتالوں میں سہولیات کا فقدان حکومتی نا اہلی ہے، میاں مقصود

203

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہا ہے کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے ۔رائے ونڈ میں سڑک کنارے اور گنگا رام میں فرش پر زچگی کے واقعات تشویشناک اور انتظامیہ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسپتالوں میں عملے کی لاپروائی اور مجرمانہ غفلت کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت دوہزارسے زائد افرادکے علاج کے لیے صرف ایک ڈاکٹر کا ہونا حکمرانوں کی بدترین کارکردگی کا مظہر ہے۔ سہولیات اورانتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو عام آپریشنز اور انجیوگرافی کے لیے ایک سال سے ڈیڑھ سال تک کا وقت دیا جاتا ہے۔ بیشتر مریض تو اپنی باری آنے سے پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت اور اسپتالوں کی انتظامیہ کی عدم توجہ کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ تربیت یافتہ عملے کا یہ حال ہے کہ بیت الخلا میں مریضوں کی خون الودہ چادریں دھوئی جاتی ہیں۔ سیکورٹی گارڈز، آیا اور دیگر طبی عملے نے بخشش کے نام پر بھتا خوری شروع کر رکھی ہے۔اگر کوئی انکار کر دے تو عملے کا رویہ انتہائی سخت ،ناروا اور مجرمانہ حد تک بے حسی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔



انہوں نے کہاکہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں کل چار سو پروفیسر ز کی سیٹیں خالی پڑی ہیں۔محکمہ صحت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق جنرل کیڈر گریڈ اٹھارہ سے لیکر گریڈ بیس تک کی آٹھ ہزار سیٹیں پنجاب بھر میں خالی ہیں۔پنجاب میں آٹھ ہزار جنرل کیڈر اور چار ہزار اسپیشلسٹ اور ٹیچنگ کیڈر کی سیٹیں خالی ہیں لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ حکومت پنجاب اس معاملے پر توجہ دینے کو تیار نہیں۔ مستحق مریض در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چلڈرن اسپتال میں سہولیات کے فقدان کے باعث ڈائریا، ملیریااور نمونیے سے مرنے والے معصوم بچوں کی تعدادمیں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ ہر سال چالیس ہزار بچے دل کی بیماری کے ساتھ پیدا ہو تے ہیں۔جبکہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بچوں کے دل کی سرجری کے لیے کئی کئی سال کا وقت دے دیا جاتا ہے۔ اسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے میڈیسن کے ڈاکٹرز سے کام لیا جاتا ہے۔ میاں مقصو د احمد نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہے کہ جو لوگ بھی حکومتی عہدوں پر آئیں ان کے بچے اوروہ خود اپنا علاج سرکاری اسپتالوں میں کروانے کے پابند ہوں۔