ہم مسلمانوں کی کثیر تعداد نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج و عمرے کی ادائیگی ماشاء اللہ خوب کرتی ہے، لیکن مسلم ممالک کے حالات بد سے بدتر ہوجاتے جارہے ہیں، اس کی بڑی وجہ طرزِ زندگی، تجارتی لین دین، گھٹیا اشیا کو مہنگا فروخت کرنا، ناقص تعلیم ہے۔ فیسیں اتنی ہیں کہ بچوں کو تعلیم دینا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ٹریفک قانون کی پابندی ہے ہی نہیں، ان معاملات میں تقویٰ کہاں ہے؟ سامنے والے کا نقصان ہو تو ہو، بس اپنا فائدہ ہونا چاہیے، ہم مسلمان ہیں ہمیں علم ہے ایک ذات ہے۔ اللہ ربّ العالمین جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے زندہ و جاوید ہے، وہ ہر لمحہ دیکھ رہا ہے ہمارے دلوں کے بھد سے بھی واقف ہے، ہم کیوں اُسے بھلائے بیٹھے ہیں، تقویٰ کا لباس کیوں نہیں اُوڑھتے۔
تقویٰ کی برکت سے بڑے بڑے صحابہ اکرامؓ کا نام روشن ہے اور رہتی دُنیا تک رہے گا۔ اُن کے دور میں مسلمانوں کی فلاح وبہبود کا کام افضل ترین عبادت میں شامل تھا، اُن کے دور میں غیر مسلموں کو بھی آسانیاں فراہم تھیں، جانور تک سکون میں تھے، واللہ کیا ایمان تھا کیا خوفِ خدا تھا، اللہ ہمارے پاکستان اور تمام مسلم ملکوں میں ایسے بندے پیدا کردے (آمین)
سائرہ بانو، کورنگی، ضلع بن قاسم