اسکولوں کے ساتھ کچرا کنڈی

115

پچھلے دنوں ہم نے وزیر بلدیات سندھ، میئر کراچی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کروائی تھی اور ساتھ ہی اس کچرا کنڈی کی تصویر بھی بھیج دی تھی جو اسکول کی دیوار کے ساتھ ہی قائم ہے مگر افسوس کہ ہنوز کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی حالاں کہ علاقائی ماحول کو پُرفضا بنانا متعلقہ حکام کی ذمے داری ہے اور انہیں ازخود ان ناپسندیدہ معاملات کا نوٹس لینا چاہیے مگر حیرت یہ ہے کہ نشاندہی کے باوجود کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔ ہم ان معصوم بچوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں اور بچوں کے والدین جو متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ویسے ہی اسکول فیس و دیگر اخراجات سے پریشان ہیں۔ غیر صحت مندانہ ماحول سے متعدد بیماریوں کا شکار ہو کر ماں باپ کے لیے مزید مالی پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔ گندگی و غلاظت دور کرنے کا مسئلہ حکومت سندھ اور کے ایم سی/ ڈی ایم سیز کے درمیان متنازع بنا ہوا ہے لیکن ان کی چپقلش میں اسکول کے معصوم بچے متاثر ہورہے ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ انڈس مہران سوسائٹی میں قائم کریسنٹ پبلک اسکول اور سعود آباد کے مراد میمن گرلز اسکول اور دیگر تعلیمی اداروں کی دیوار کے ساتھ موجود کچرا کنڈی کو فوری طور پر ہٹوایا جائے اور بچوں کو صحت مند ماحول فراہم کیا جائے۔
حافظ محمد خالد، A-18 انڈس مہران سوسائٹی ملیر کراچی