سرورِ کونین ﷺ نے انہیں اپنی دوسری ماں اور اپنے گھر کی آخری نشانی قرار دیا

279

کلیم چغتائی
گزشتہ سے پیوستہ
حضرت ام ایمن ؓ ان بیس صحابیات میں شامل تھیں جو حضور ﷺ کے ساتھ غزوۂ خیبر میں شریک ہوئی تھیں ۔ خیبر فتح ہو جانے کے بعد حضور ﷺ نے اس غزوہ میں شریک ہونے والی ہر صحابیہ کو ایک چٹائی ، ایک یمنی چادر اور دو درہم عنایت فرمائے ۔ حضرت ام ایمن ؓ نے بھی یہ اشیاء وصول کیں ۔
جنگ موتہ میں حضرت ام ایمن ؓ کے شوہر حضرت زید بن حارثہؓ نے شہادت حاصل کی ۔ 11ہجر میں حضور اکرم ﷺ نے جنگ موتہ کا بدلہ لنے کے لیے ایک لشکر روانہ فرمایا۔ اس لشکر میں کئی بزرگ صحابہ کرام ؓ شامل تھے ۔ حضور اکرم ﷺ نے حضرت ام ایمن ؓ کے بیٹے حضرت اسامہ بن زید ؓ کو اس لشکر کا سالار مقرر فرمایا ۔ ابھی یہ لشکر مدینہ سے کچھ فاصلے پر پہنچا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی طبعیت ناساز ہو گئی ۔ لشکر کو واپس بلا لیا گیا ۔ حضور ﷺ کے بعد حضرت ابو بکر ؓ خلیفہ بنے ، انہوں نے اسی لشکر کو روانہ کیا اور حضرت اسامہ ؓ ہی کو لشکر کا سالار مقرر کیا ۔



نبی کریم ﷺ حضرت ام ایمن ؓ کا بہت خیال رکھتے تھے ۔ ان کا حال پوچھنے کے لیے ان کے گھر تشریف لے جاتے تھے ۔ اور آپ کی ضرورتوں کو پورا فرماتے تھے ۔ رحمت دو عالم ﷺ حضرت ام ایمن ؓ سے کبھی کبھی ہلکا پھلکا مذاق بھی فرما لیتے تھے ۔ ایک بار حضرت ام ایمن ؓ حضور اکرم ﷺ ے پاس تشریف لائیں اور ان سے سواری کے لیے اونٹ کا سوال کیا ۔ حضور اکرم ﷺ نے مذاق سے فرمایا:’’ میں آپ کو اونٹ کا بچہ دوں گا ۔ ‘‘ حضرت ام ایمن ؓ نے فرمایا:’’ وہ میرا بوجھ نہ اٹھا سکے گا نہ وہ مجھے چاہیے ۔ ‘‘ حضور ﷺ نے دوبارہ فرمایا:’’ میں آپ کو اونٹ کابچہ ہی دوں گا ۔ ‘‘ پھر آپ ﷺ نے ایک جوان اور تندرست اونٹ منگوایا اور حضرت ام ایمن ؓ سے فرمایا:‘’‘ ہر اونٹ ، اونٹ کا بچہ ہی تو ہوتا ہے۔‘‘
رسول اقدس ﷺ کے بعد حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی حضرت ام ایمن ؓ کے گھر جا کر ان کی ضرورتوں کا خیال رکھتے تھے ۔



حضرت ام ایمن ؓ نے ایک بار رسول اللہ ﷺ کے لیے آٹے کو چھان کر نرم چپاتیاں تیار کر دیں ۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا:’’ امی ، یہ کیا ہے؟‘‘ حضرت ام ایمن ؓ نے فرمایا:’’ یہ ہمارے علاقے کا کھانا ہے ۔ مجھے اچھا لگا ہے اس لیے آپ کے لیے تیار کیا ہے ‘‘ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ اس چپاتی کو دوبارہ باریک کر کے آٹے میں گوندھ لیں ۔ ‘‘ حضور ﷺ موٹے آٹے کی روٹی پسند فرماتے تھے ۔
اللہ نے حضرت ام ایمن ؓ کو بہت لمبی عمر عطا فرمائی ۔ آپ ؓ کا انتقال حضرت عثمان غنی ؓ کے دور خلافت میں ہوا ۔ اللہ تعالیٰ آپ ؓ سے راضی ہو جن کو اللہ کے حبیب ﷺ اپنی ماں کہہ کر یاد فرماتے تھے ۔
ختم شد