سندھ میڈیکل کالجز داخلہ ٹیسٹ 60 فیصد سے کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کو امتحان دینے سے روک دیا گیا

644

کراچی(رپورٹ:حماد حسین)سندھ کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سروسز کے زیراہتمام ٹیسٹ میں ایک بار پھر شدید بد انتظامی دیکھی گئی،امیدواروں کو علی الصبح سے بلا لیا گیا تھا،کمرہ امتحان میں پنکھوں کی کمی تھی،داخلی و خارجی راستوں کی مکمل تفصیلات نہیں بتائی گئی،والدین کئی کئی گھنٹے خارجی راستوں پرکھڑے رہے،60فیصدسے کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کو عین امتحان سے قبل اٹھالیا گیا،جس سے والدین اور امیدوار میں شدید بے چینی پائی گئی۔ذرائع کے مطابق سندھ کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سروسز کے زیراہتمام صوبے کے5 مقامات پر
ہونے والے انٹری ٹیسٹ میں 21ہزار سے زائد طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔کراچی میں ٹیسٹ کاانعقاد این ای ڈی یونیورسٹی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے کانووکیشن گراؤنڈ میں کیاگیا جس میں 7 ہزارسے زائد طلبہ وطالبات شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے خواہشمند7 ہزار سے زائد طلبہ وطالبات سے ٹیسٹ لیا گیا جس میں نیشنل ٹیسٹنگ سروسزکی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے تھے جس کی مثال امیدواروں کوجاری کیے جانے والے ایڈمٹ کارڈپر رپورٹنگ کا وقت صبح 8بجے کا تحریر تھا جس کے باعث امیدوار صبح 7بجے سے امتحانی مرکز پر پہنچنا شروع ہو گئے تھے،جس کے بعد تمام امیدوراوں کی لائینیں ترتیب دی گئیں اور پھر انہیں اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ایک امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم جس جگہ بیٹھے تھے اس جگہ بہت تیز دھوپ تھی اور وہاں کوئی بھی پنکھا نہیں تھا،جس کے باعث وہاں حبس ہونے کی وجہ سے3،4لڑکیاں بے ہوش ہو گئی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واپسی میں جو راستہ ہمیں بتایا گیا تھا وہاں بہت رش تھا جس کی وجہ سے ہم ایک گھنٹے بعد گیٹ سے باہر پہنچے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اس وقت والدین کے لیے بنائے گئے کیمپ میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی جب ایک درجن سے زائد امیدواروں کو امتحان میں بیٹھنے سے منع کردیا گیا۔جس پر والدین اور طلبہ نے شدید احتجاج کیا۔جس پر وہاں موجود انتظامیہ نے ان امیدواروں کو بتایا کہ آپ کے انٹر میں نمبر60فیصدسے کم ہے اور پالیسی کے مطابق آپ ٹیسٹ دینے کے اہل نہیں ہیں۔جس پر ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس ٹیسٹ میں بیٹھنے کے اہل نہیں تھے تو نیشنل ٹیسٹنگ سروسز کی انتظامیہ ہمیں پہلے بتاتی ،نیشنل ٹیسٹنگ سروسز نے ہمیں رول نمبر جاری کیے ہیں اورروزانہ کی بنیاد پر ایس ایم ایس اور کالز کرتے تھے مگر ہمیں ایک بار بھی یہ تاثر نہیں دیا گیا کہ ہم اہل نہیں ہیں تاہم آج جب کمرہ امتحان میں اپنا رولز نمبر ڈھونڈ رہے تھے تو کہیں بھی یہ سیریل نہیں تھی اور انتظامیہ سے جب ہم نے رجوع کیا توانہوں بتایا کہ آپ کے نمبر60فیصدسے کم ہے جبھی آپ کورول نمبرنہیں مل رہا۔ امیدوار کا کہناتھا کہ ہم نے این ٹی ایس کی فیس 1000 روپے،ڈاؤ کی2ہزار،کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی2ہزار جمع کرائی ہے،ہمیں پہلے پتا ہوتا تو ہم یہ پیسے جمع نہیں کراتے۔ایک والدہ کا کہنا تھا کہ موسم کی مناسبت سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے تھے، کیمپ بھی چھوٹا پڑ گیا تھا اور پھر شدید دھوپ میں اپنے بچوں کا انتظار کرتے رہے۔11:45کے قریب اعلان کیا گیا کہ آپ گیٹ پر آجائیں ٹیسٹ کا اختتام ہونے ولا ہے تاہم بچے2بجے کے قریب باہر آئے اور ا س دوران گرمی کے باعث 2خواتین بے ہوش بھی ہوگئی تھیں۔



دریں اثنا اتوارکو داخلہ ٹیسٹ کے بعد یونی ورسٹی روڈ پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ٹیسٹ کے لیے آنے والے امیدواروں کو پارکنگ کی جگہ فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث روڈ پر ہی گاڑیاں پارک کردیں۔ ٹریفک کی بگڑتی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری کو طلب کرنا پڑا۔قبل ازیں ایڈ میشن کمیٹی فار ایڈمیشن ٹو میڈیکل کالجز اینڈ یونیورسٹیز سندھ کے چیئرمین و ڈاؤ یونیورسٹی اآف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سعید قریشی اور ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اسلم پیچوہو ودیگر حکام نے کراچی میں انٹری ٹیسٹ کے امتحان گاہ کا دورہ کیا۔اس موقع پر انہوں نے طلبہ وطالبات سے بات چیت بھی کی۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد سعید قریشی نے انتظامات پر اطمینان کااظہار کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد سعید قریشی نے کہاکہ پہلی مرتبہ سندھ بھر میں یکساں داخلہ پالیسی کے تحت انٹری ٹیسٹ کا تجربہ کامیاب رہا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کراچی کے میڈیکل کالجز کے لیے ایک سے زائد مقامات پرانٹری ٹیسٹ کاانعقاد انتظامی طور پر مشکل ہے اس لیے ایک ہی جگہ انعقاد کیا جو کامیاب رہا،نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے مطابق طلبہ کی جانب سے دیے گئے جواب کی تمام شیٹس کی اسلام آباد میں اسکیننگ کی جائے گی جس کے بعد25 اکتوبر کو سرکاری نیتجہ جاری کیا جائے گا جبکہ جوابات کی شیٹ ٹیسٹ کے فوری بعد ویب سائٹ پر نمایاں کردی جائے گی تاکہ طلبا وطالبات براہ راست اپنے جوابات کی پڑتال کرسکیں۔یادرہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجز کے یکساں داخلہ پالیسی کے تحت سرکاری میڈیکل وڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلے کے خواہشمند 25 ہزار طلباو طالبات کے داخلہ ٹیسٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔ انٹری ٹیسٹ کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی،بے نظیربھٹو یونیورسٹی لاڑکانہ، شہید بے نظیر آباد( نوابشاہ) اور سکھر کے غلام محمد مہر میڈیکل کالج میں بھی بیک وقت منعقد کیے گئے ۔حید رآباد میں7 ہزار، سکھر میں3 ہزار 205، لاڑکانہ میں 3 ہزار 206 اور نواب شاہ میں 11 سوسے زائد طلبہ و طالبات نے انٹری ٹیسٹ میں شرکت کی۔