عمران خان اینڈ کمپنی

414

حالات اور واقعات سے لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اینڈ کمپنی نے ہر ادارے اور اس کے سربراہ کو متنازع بنانے کی قسم کھا رکھی ہے، نیب کے نئے سربراہ جاوید اقبال کے بارے میں ایسے بیانات دے رہے ہیں جو ان کو متنازع بنا سکتے ہیں۔ عمران خان نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر جاوید اقبال، قمر زمان ثابت ہوئے تو ہم عوام کو سڑکوں پر لے آئیں گے اور انتہائی شدید ردعمل کا مظاہرہ کریں گے۔ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ انہیں پہلی بار کسی چیلنج کا سامنا نہیں وہ بہت سے چیلنجوں کا مقابلہ کرچکے ہیں۔ اللہ نے چاہا تو وہ نیب میں موجود تمام بڑے مقدمات کا دیانت داری سے جائزہ لیں گے اور انہیں قانون کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ محترم جاوید اقبال کتنے ہی غیر جانبدار ہو کر فیصلہ کریں، فیصلہ عمران خان کی خواہش کے مطابق نہ ہوا تو عمران خان اینڈ کمپنی کو مک مکا کا شور مچانا ہی ہے۔ عمران خان اور ان کے مشیر خاص شیخ رشید کو میاں نواز شریف کی کرپشن کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا مگر عوام اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں کہ شیخ صاحب! میاں نواز شریف کی مخالفت کرکے اپنی انا کی تسکین چاہتے ہیں، ملک و قوم کی بہتری اور استحکام کے لیے کچھ نہیں کرتے۔ اس وقت عوام مہنگائی کی جس دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں اس سے نجات کے لیے حزب اختلاف کی جانب دیکھ رہے ہیں مگر عمران خان اور شیخ رشید اس پر توجہ دینے پر آمادہ ہی نہیں۔ شاید وہ سمجھتے ہیں کہ حزب اختلاف کا کام حزب اقتدار پر الزامات لگانا اور اس کی خامیوں کو اُجاگر کرنا ہے۔ عوام تو ووٹ دینے کی مشین ہیں۔



لہسن، پیاز اور ٹماٹر کے نرخ اعلیٰ درجے کے سیب اور خشک میوہ جات سے بھی زیادہ ہیں، عوام جو غربت و افلاس کے باعث پھل اور خشک میوہ جات کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ان دنوں سیب اور خشک میوہ جات کی قیمت پر لہسن، پیاز اور ٹماٹر خریدنے پر مجبور ہیں کہ روٹی کھانے کے لیے سالن ضروری ہوتا ہے۔ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی پیشی پر عدالت میں جو طوفان بدتمیزی برپا ہوا اس پر عمران خان اینڈ کمپنی اور ٹی وی اینکر نے آسمان سر پر اُٹھا لیا اور اس واقعے کو عدلیہ کے خلاف سازش قرار دے ڈالا، حالاں کہ یہ انہونی نہیں تھی یہ نیا واقعہ نہیں تھا، ایسے واقعات تو آئے روز عدالتوں میں رونما ہوتے رہتے ہیں کیوں کہ ججز بار کونسل کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، ججوں کو زدوکوب کرنا، عدالت میں توڑ پھوڑ کرنا، عدالتوں میں تالے لگانا، وکلا کے معمولات میں شامل ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ججوں کو زدوکوب کرنا، وکلا کا ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونا کوئی نئی بات تو نہیں مگر عمران خان اینڈ کمپنی نے کبھی ایسے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ عمران خان اینڈ کمپنی کی سیاست سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا ایجنڈا صرف اور صرف میاں نواز شریف کو ٹارگٹ کرنا ہے کیوں کہ میاں نواز شریف نے عمران خان کی فرمائش پر ان کو ’’باری‘‘ نہیں دی۔ اگر یہ لوگ بے روزگاری اور مہنگائی پر دھرنا دیں تو عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ میاں نواز شریف کے سارے خاندان کو چور کہنا سیاست نہیں مل کر اپنی شکست خوردہ انا کو جھوٹی تسکین دینے کی غیر مہذب کوشش ہے ایسے سیاست دانوں کو بھارتی سیاست دانوں ہی سے سبق سیکھنا چاہیے وہ ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہیں مگر شائستہ اور مہذب انداز میں، وہ چور! چور کا شور نہیں مچاتے۔ اب عوام عمران خان اینڈ کمپنی کو ٹی وی پر دیکھ کر چینل بدل دیتے ہیں، جہاں سیاست تجارت بن جائے وہاں عوام کی خوش حالی اور ملک کی بہتری کے بارے میں نہیں سوچتے، مقصد زیادہ سے زیادہ منافع کا حصول ہوتا ہے۔