بڑے بڑے دعوے کرنے والی پیپلزپارٹی اور اس کی سندھ حکومت اب تک تھر پارکر اور اس کے صدر مقام مٹھی میں بچوں کی ہلاکتوں پر قابو نہیں پاسکی۔ گزشتہ دو دن میں 11 بچے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ اس طرح رواں ماہ میں مرنے والے بچوں کی تعداد 34 ہوگئی اور ابھی مہینہ ختم نہیں ہوا ہے۔ اموات کا یہ سلسلہ برسوں پر محیط ہے۔ اس سے پہلے سندھ کے وزرا اعلیٰ انتہائی سنگدلی سے کہہ چکے ہیں کہ یہ تو معمول کی بات ہے، پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ گزشتہ 9 سال سے سندھ پر حکمران پیپلزپارٹی کہتی رہتی ہے کہ مٹھی اور اطراف کے شہروں میں نہ تو غذائی قلت ہے اور نہ ہی اسپتالوں میں دواؤں کی قلت ۔ تو پھر کیا یہ بچے شوقیہ مررہے ہیں؟ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے ایک بار پھر روٹی، کپڑا اور مکان فراہم کرنے کے پرانے نعرے کی تجدید کی ہے لیکن وہ کپڑا، مکان نہ سہی تھر پارکر کے غریبوں کو روٹی ہی فراہم کردیں۔