نیب نے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو اور بھائی کے گرد گھیرا تنگ کردیا

606

کراچی (رپورٹ : محمد انور ) گلستان جوہر کراچی کے 5 قیمتی تجارتی پلاٹوں کو بوگس نیلامی کے نام پر الاٹ کرنے کے الزام میں نے قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے صوبائی وزیر بلدیات اور ان کے بھائی کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردی ہے۔ان پلاٹوں کی غیر قانونی نیلامی کے ذریعے کے ڈی اے کو کم ازکم ایک ارب روپے خا نقصان پہنچادیا گیا۔تاہم دوسری طرف نئے ڈائریکٹر جنرل کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے ) سمیع صدیقی نے غیر قانونی پلاٹوں کی الاٹمنٹ سمیت کرپشن کے خلاف جاری کے سلسلے میں نیب اور متعلقہ اداروں سے بھر پور تعاون کرنے کا اظہار کیا ہے۔ باخبر سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل ناصر عباس پر مبینہ طور پر دباؤ ڈال کر چار چار سو گز کے پانچ الاٹ شدہ پلاٹوں کو کینسل کرکے انہیں نیلام کے ذریعے دوبارہ الاٹ کیے گئے۔ لیکن رواں سال مارچ میں ہونے والی پلاٹوں کے اشتہار میں مذکورہ پلاٹ نمبر ایس بی 1، 2 ،3 ، 11 اور 12 کا ذکر ہی نہیں تھا جبکہ ریکارڈ کے مطابق ان پلاٹوں کو 33 ہزار روپے فی گز کے حساب سے نیلام کیا گیا۔حالانکہ ان پلاٹوں کی مارکیٹ ویلیو 75 ہزار روپے فی مربع گز تھی اور اس طرح چار سو مربع گز کے فی پلاٹ کی قیمت کم از کم 30 کروڑ روپے تھی لیکن اسے ملی بھگت کے ذریعے محض فی پلاٹ ایک کروڑ 32 لاکھ روپے میں جعلی نیلامی کے نام پر فروخت کیا گیا۔ نتیجے میں پانچ پلاٹوں کو مبینہ جعلی نیلامی کے ذریعے صرف 6 کروڑ 60 لاکھ روپے میں فروخت کردیا گیا۔



حالانکہ ان پلاٹوں کی کل رقم کم از کم ایک ارب 50 کروڑ روپے بنتی تھی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ ان پلاٹوں کو بوگس نیلامی کے ذریعے الاٹ کرنے کے لیے صوبائی وزیر نے بحیثیت چیئرمین ڈی جی پر دباو ڈالا تھا چار چار سو گز کے پانچوں پلاٹ صوبائی وزیر کے بھائی کے نام بذریعہ اس نیلامی الاٹ کیے گئے جو ہوئی ہی نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ پلاٹوں کی خلاف ضابطہ الاٹمنٹ کے بعد انہیں دو ہزار گز کے ایک بڑے پلاٹ میں تبدیل بھی کردیا گیا۔ پلاٹوں کے انضمام کی منظوری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا شعبہ ماسٹر پلان دیا کرتا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاٹوں کی الاٹمنت کی تحقیقات شروع ہونے پر صوبائی وزیر مذکورہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کے لیے کے ڈی اے حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔دوسری طرف موجودہ ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی کسی قسم کے دباؤ کے بجائے قانون کے تحت متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس ضمن میں نمائندہ جسارت نے جب ڈائریکٹر جنرل سمیع صدیقی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ نیب یا کوئی ادارہ بھی کرپشن اور پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے ان سے رابطہ کرے گا وہ اس کے ساتھ قانون کے مطابق بھر پور تعاون کریں گے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کراچی کے پلاٹوں کی بندر بانٹ میں ملوٹ افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی کی جائے گی۔