اسلام آباد(نمائندہ جسارت+مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ امریکا نے 16برس تک افغانستان میں کیا کارنامہ کیا ؟ اپنے گریبان میں جھانکے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان سے سینیٹ کو آگاہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوگیا،فیس سیونگ کے لیے پاکستان سے مدد چاہتا ہے، ہم ان کی مدد ضرور کریں گے لیکن پراکسی نہیں بنیں گے،امریکی سمجھتے ہیں کہ طالبان سے بات ہوسکتی ہے لیکن حقانی نیٹ ورک سے نہیں۔ انہوں نے 75 ناموں کی لسٹ دی تھی جس میں سر فہرست حقانی گروپ کا نام ہے، انہوں نے حافظ سعید کا نام نہیں لیا۔اس فہرست میں پاکستان کا کوئی پتا ہے اور نا ہی کوئی ایسا نام ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہو، طالبان کے بہت سے ناموں میں لوگ افغانستان کے شیڈو گورنر ہیں اور کچھ دنیا میں ہی نہیں رہے۔انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر برف پڑ گئی ہے جسے پگھلنے میں وقت لگے گا اس وقت جو کوششیں ہو رہی ہیں اس سے ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں اور اس سے بہتر صورتحال پیدا ہو گی۔ ان کے بقول پاکستان امریکا سے پرانی دوستی یاری کے نتائج پہلے ہی بھگت رہا ہے تو اب امریکا ہمیں اور زیادہ برے نتائج کیا بھگتوائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 70ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ برباد ہو کر رہ گیا تاہم اب قوم متحد ہے اور امریکا سے دوستی کے نتائج کو ٹھیک کر رہے ہیں۔برسوں پرانی دوستی کے نتائج نے ہمیں بہت کچھ سکھایا،پاکستان مشکل صورتحال سے سراٹھا کرنکلے گا۔ پاکستان کا اقتدار اب امریکا کا مرہون منت نہیں رہا،امریکی وزیر خارجہ کو وائسرائے نہیں مانتے، انہیں واضح کردیا ہے کہ ہمیں امداد یا ہتھیار نہیں چاہیے، ’امریکا کو دوٹوک پیغام دیا ہے کہ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔ میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ باتیں دھمکی کی زبان سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی، ہمارا محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ،طالبان کے پاس افغانستان میں 45 فیصد علاقہ ہے اور یہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اپنے کارناموں اور کارکردگی کی وجہ سے انہیں مہیا کیا ہے۔ وہاں پر ان کی پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ پاکستان اور افغانستان میں بھی حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔خواجہ محمد آصف نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن کاخواہشمند ہے مگر بھارت افغانستان کو استعمال کرکے پاکستان میں بدامنی پیدا کررہاہے،بھارتی وزیراعظم دہشت گرد ہے اور افغان حکومت اس کے لیے سہولت کارکاکردار اداکررہی ہے جو کسی صورت قبول نہیں ۔