قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پرامن طلبہ پر تشدد ظلم کی انتہا ہے

195

گوادر(نمائندہ جسارت)بلوچ طلبہ کو سازش کے تحت تعلیم سے دور رکھا جارہا ہے ۔قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پرامن طلبہ پر تشدد ظلم کا بدترین نشانی ہے۔بلوچ طلبہ کے ساتھ ناانصافی و ظلم پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ان خیالات کا اظہار بی ایس او گوادر کے آرگنائزر نصیر احمد نگوری،ڈپٹی آرگنازئزر وقاص جام، کالج یونٹ کے ڈپٹی سیکرٹری بالاچ قادر اور سابق صدر محمد جان حسن نے گوادر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں زیرتعلیم بلوچ طلبہ پر تشدد اور حملے کے خلاف بی ایس او گوادر کی جانب سے گوادر پریس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بلوچ طلبہ پر پولیس کا تشدد انتہائی افسوسناک و قابل مذمت ہے جس سے واضح ہے کہ پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبہ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اپنے جائز مطالبات پر پرامن احتجاج ہر کسی کا جمہوری حق ہے جبکہ اسلام آباد پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے بلوچ طلبہ کے پرامن احتجاج پر حملہ کرکے ، نہتے طلبہ پر تشدد کرکے ظلم و ناانصافی کی حد کردی ہے۔



ملک کے ہر کونے میں بلوچ طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں ۔ایک سوچھی سمجھی سازش کے تحت بلوچ طلبہ کو تعلیم سے دور کرکے ان کے خلاف محاذ آرائی شروع کردی گئی ہے ۔مقررین کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلبہ کے ساتھ اس طرح کے ظلم وناانصافی کی جاچکی ہے اور طلبہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے لیکن ملکی میڈیا میں بلوچ طلبہ کی آواز کو اجاگر نہ کرنا قابل تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا بلوچستان کے سیاسی پارٹیوں سمیت حکومتی رہنما اس واقعہ پر خاموش تماشی بنے بیٹھے ہیں۔ بی ایس او طلبہ پر تشدد کے خلاف خاموش نہیں بیٹھے گی اور ہرفورم پر طلبہ کے حقوق کے لیے لڑے گی۔