ایجوکیشن افسر نے تعلیمی اداروں میں گانے بجانے کی اجازت دے دی 

210

راچی(رپورٹ:حماد حسین)ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر ویسٹ کاا ختیارات سے تجاوز،نجی ادارے کو تعلیمی اداروں میں گانے،اداکاری سمیت دیگر پروگرامات کرنے کی اجازت دے دی۔ذرائع کے مطابق آرٹس کونسل آف پاکستان کے تحت یوتھ فیسٹیول کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس حوالے سے ان کی جانب سے ایک اتھارٹی لیٹر بنام سجاد علی جاری کیا گیا جس میں مذکورہ شخص کو ڈسٹرکٹ ویسٹ میں اپنا نمائندہ نامزد کیا تھا ۔ تعلیمی اداروں میں بحیثیت ایونٹ سہولت کار کے کام کریں گے۔جس کے بعد ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر نے اسی مکتوب پراپنا حکم نامہ
جاری کیا جس میں انہوں نے تحریر کیا کہ ان کو اجازت دی جاتی ہے کہ یہ اپنا پروگرام ڈسٹرکٹ ویسٹ کے 8تعلیمی اداروں جن میں طلبہ وطالبات دونوں شامل ہیں، شروع کر سکتے ہیں۔ایک پرنسپل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ افراد ہمارے ادارے جوکہ لڑکیوں کا ہے، میںآتے ہیں۔ جب تک وہ ہمارے اسکول میں رہتے ہیں تو لگتا ہے کہ ہم ان کے ملازم ہیں۔کیونکہ طالبات کی کلاسز بند کروا کر وہ ان کو پروگرام کی تیاری کرواتے ہیں اور اگر اساتذہ طلبہ کی تعلیم کے حرج کی شکایت کریں توانہیں طلبہ کے سامنے ہی تبادلے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔



ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح ہمارے افسرانہی کے اتھارٹی لیٹر پر ہمیں احکامات جاری کرتے ہیں اگر وہ بہتر تعلیم پر اسی طرح ایکشن لیں تو یقیناًسرکاری اسکولوں کی انرولمنٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا بلکہ حکومت کو تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ بھی نہیں کرنا پڑے گا۔اس ضمن میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر ویسٹ سراج کا کہنا تھا کہ ان افراد کو اجازت دینے سے قبل میں نے بذات خود ملاقات کی تھی اور ان سے یہ طے کیا تھا کہ بچے یونیفارم میں جائیں گے۔اور ملی نغمے پڑھیں گے۔اساتذہ کو دھمکی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں خود معلومات لیتا ہوں۔کیونکہ یہ بات میرے علم میں نہیں آئی۔ گورنمنٹ اسکول ٹیچر ایسوسی ایشن کے صدر اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرامات تو تعلیمی اداروں میں ہونے چاہییں تاہم مضافاتی علاقوں کے والدین گانے اور دیگر ایسے پروگرامات کی وجہ سے اپنے بچوں کو اسکول سے خارج کروا دیتے ہیں۔
گانے بجانے کی اجازت