عمران خان نے جان چھڑالی

444

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آخر کار توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن سے دو بار لکھ کر معافی مانگ لی اور روسٹرم پر آکر زبانی بھی ندامت کا اظہار کیا۔ اگر وہ یہ کام پہلے ہی کرلیتے تو بات ختم ہوچکی ہوتی لیکن عمران خان نہ صرف اس معاملے کو بھی طول دیتے رہے بلکہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہی تسلیم کرنے سے انکار کردیا مگر اب ہر دعویٰ ختم اور اس ’’بے اختیار‘‘ الیکشن کمیشن میں پیش ہوکر معافی مانگ لی۔ عمران خان کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن پر تنقید کا مقصد کمیشن کو نیچا دکھانا نہیں تھا، اداروں میں اصلاح لانا تھا۔ اداروں میں اصلاح کی کوشش ہر ذمے دار کو کرنی چاہیے لیکن تضحیک کرنا اصلاح نہیں کہلاتا۔ عمران خان اگر نیچا نہیں دکھارہے تھے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے طریقے سے الیکشن کمیشن کو اونچا کررہے تھے۔ ہمارے جتنے بھی سیاسی رہنما ہیں اگر وہ بولنے سے پہلے سوچ بھی لیا کریں تو بہت سے مسئلے پیدا ہی نہ ہوں۔ لیکن عمران خان ہی کیا اکا دکا استثنا کے سوا ہر ایک بڑ بولا اور دوسروں کی تضحیک کرنے کا شوقین۔



شاید اسی کو کمال سمجھا جانے لگا ہے اور گمان کرتے ہیں جتنی بے ہودہ گفتگو کی جائے گی اتنی ہی توجہ ملے گی اور ایسا ہو بھی رہا ہے۔ احتساب عدالت کے جسٹس (ر) سردار رضا نے جب عمران خان کے وکیل بابر اعوان سے کہاکہ تضحیک آمیز گفتگو پڑھ کر سنائیں تو ان کا جواب تھا کہ چاہے اڈیالہ جیل بھیج دیں، میں پڑھ کر نہیں سناؤں گا ۔یعنی یہ گفتگو ایسی بے ہودہ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے توہین عدالت کا مقدمہ تو ختم کردیا لیکن یہ بھی واضح کردیا کہ جواب سے مطمئن نہیں۔ عمران خان نے معافی مانگ کر ایک مسئلے سے تو جان چھڑالی لیکن ابھی ان کی گلو خلاصی نہیں ہوئی ہے، ابھی اپنی جائداد کا حساب دینا ہے۔ آصف زرداری نے گل افشانی کی ہے کہ بھگوڑا نیازی پھر معافی مانگ کر آگیا، وہ اپنا ذریعہ معاش تک نہیں بتاسکتا۔ کھرب پتی بن جانے والے آصف زرداری اپنا ذریعہ معاش تو بتادیں کہ ان کے پاس اتنی دولت، اتنی جائداد کہاں سے آگئی؟ اس حمام میں وہ بھی بے لباس ہیں۔