دس سال بعد بھارت نے ہاکی ایشیا کپ جیت لیا

215

سید وزیرعلی قادری… سید پرویزقیصر
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی گرین شرٹس کے نام رہی۔فیفا کی پابند ی کے بعد وفاقی وزیر نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی سے خطاب کرتے ہویے عندیہ دیا کہ وزیر اعظم سے مل کر اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ دوسرے انہوں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے لیے بورڈ کی اہمیت پرزور دیا کہ پی سی بی اور دیگر اپسورٹس کی طرح اس کو بھی خود مختار ادارہ بنایا جائے۔ فلحال قارئین کے لیے 10ویں ایشیاہا کی روداد پیش کی جارہی ہے جو فیصل فیچرز کے سید پرویز قیصر نے تحریر کی ہے۔ ٹورنامنٹ میں وہ بنفس نفیس موجود تھے۔
٭٭٭٭
بھارت نے ملیشیا کو ایک کے مقابلے2 گول سے شکست دیکر 10واں ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیتا ۔ ڈھاکا کے مولانا بھاشانی ہاکی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میچ میں بھارت کے رمن دیپ نے تیسرے منٹ میں گول کرکے اپنی ٹیم کو برتری دلادی تھی للت اپادھیائے نے 29 ویں منٹ میں بھارت کے لیے دوسرا گول کیا۔ ملیشیا کے صباح شارمل نے 50 ویں منٹ میں گول کرکے ملیشیا کے لیے پہلی مرتبہ چیمپئن ہونے کی امیدیں پیدا کیں۔ آخری لمحات میں ملیشیا نے اسکور برابر کرنے کے لیے کئی زبردست حملے کیے مگر بھارت کے دفاعی کھلاڑیوں نے ان کے تمام حملے ناکام بنادیے۔
بھارت نے 10 سال میں پہلی مرتبہ اور مجموعی طور پر تیسری مرتبہ ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیتا۔ اس نے آخری مرتبہ 2007ء میں اپنے گھر پر یہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ اس نے جنوبی کوریا کو 7-2 سے شکست دی تھی جو ایشیا کپ کے فائنل میں سب سے بڑی جیت ہے۔
ایشیا کپ کی شروعات 1982ء میں ہوئی تھی کراچی میں ہوئے پہلے ٹورنامنٹ میں میزبان پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی جبکہ بھارت کو دوسرا مقام ملا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں فائنل میچ نہیں ہوا تھا اور سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والی ٹیم کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ پاکستان نے تمام 6 میچ جیتنے کے بعد ایسا کیا تھا۔ اس نے 51 گول کیے تھے اور صرف ایک گول اس کے خلاف ہوا تھا۔
پہلے 4 ایشیائی کپ میں دوسرا مقام اور5ویں ایشیا کپ میں تیسرا مقام حاصل کرنے کے بعد بھارت نے 2003ء میں پہلی مرتبہ ایشیا کپ جیتا تھا اس نے پاکستان کو 4-2 سے شکست دی تھی۔ کوالالمپور میں ہوئے اس ایشیا کپ میں تیسرا مقام جنوبی کوریا کو ملا تھا۔
چینئی میں 2007ء میں ہوئے7ویں ایشیا کپ میں بھارت نے دوسری مرتبہ خطاب پر قبضہ کیا تھا اس نے جنوبی کوریا کو 7-2 سے شکست دی تھی۔ ملیشیا نے جاپان کو 5-3 سے شکست دیکر تیسرا مقام حاصل کیا تھا۔ چین نے پاکستان کو 3-2 سے شکست دیکر 5واں مقام حاصل کیا تھا۔ یہ پاکستان کی ایشیا کپ میں سب سے خراب کارکردگی تھی۔
10واں ایشیا کپ ڈھاکا میں منعقد ہوا جس میں 8ٹیموں نے شرکت کی یہ دوسرا موقع تھا جب بنگلا دیش کے دارلحکومت میں ایشیا کپ منعقد ہوا۔ اس سے قبل ڈھاکا میں 1985 میں دوسرا ایشیا کپ کھیلا گیا تھا۔
اس مرتبہ جن 8ٹیموں نے10ویںایشیا کپ میں شرکت کی ان کو 2 گروپوں میں تقسیم کیاگیا تھا۔ گروپ اے میں بھارت، پاکستان، جاپان اور میزبان بنگلا دیش کو رکھا گیا تھا جبکہ گروپ بی ملیشیا، جنوبی کوریا، چین اور عمان پر مشتمل تھا۔
ہر گروپ سے پہلی 2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سپر 4 میں کھیلنے کی حق دار بنی تھیں۔ سپر4 میں پہلی2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں فائنل میں کھیلنے کی حقدار نہیں جبکہ تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں تیسری پوزیشن کے لیے ہونے والے میچ میں کھیلنے کی حق دار بنیں۔
ملیشیا نے پاکستان کو 3-2 سے شکست دیکر سپر 4 میں شاندار شروعات کی تھی۔ بھارت اور جنوبی کوریا کا میچ 1-1 سے برابر رہا تھا۔ جنوبی کوریا اور پاکستان کے درمیان میچ بھی 1-1 سے برابر رہا تھا جبکہ بھارت نے ملیشیا کو 6-2 سے شکست دی تھی۔ آخری میچ میں بھارت نے پاکستان کو 4-0 سے ہراکر فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ ملیشیا نے جنوبی کوریا کے ساتھ 1-1 کی برابری کرنے کے بعد فائنل میں داخلہ حاصل کیا۔
فائنل میں بھارت نے ملیشیا کو 2-1 سے شکست دی جبکہ پاکستان نے جنوبی کوریا کو 6-3 سے شکست دیکر تیسری پوزیشن حاصل کی۔
ملیشیا نے پہلی مرتبہ ایشیا کپ کے فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا اور اس نے پہلی مرتبہ دوسرا مقام حاصل کیا۔ اس سے قبل اس کی سب سے اچھی کارکردگی 2007ء میں تیسرا مقام تھا تبی اس نے جاپان کو 5-3 سے شکست دیکر یہ مقام حاصل کیا تھا۔
پاکستان جس نے 1982، 1985 اور 1989ء میں ایشیا کپ جیتا تھا، 1999، 2003 اور 2009ء میں وہ دوسرے دوسرے مقام پر رہی تھی۔ 1994 اور 2013 میں اس کو تیسرا مقام ملا تھا۔
جنوبی کوریا کو پہلی مرتبہ چوتھا مقام ملا، اس سے قبل 1994، 1999، 2009 اور 2013 میں اس نے خطاب پر قبضہ کیا تھا جبکہ 2007ء میں وہ رنراپ رہی تھی۔ 1985، 1989 اور 2003 میں جنوبی افریقہ نے تیسرا مقام حاصل کیا تھا۔
چینی ٹیم جو اس مرتبہ7ویں نمبر پر رہی 2 مرتبہ تیسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس نے 1982 میں پہلی مرتبہ تیسرا مقام حاصل کیا تھا جبکہ 2009 میں وہ دوسری مرتبہ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔
10ویں ایشیا کپ میں کل 24 میچوں میں 126 گول اسکور ہوئے۔ ہر میچ اوسطاً 5.25 گول اسکور کے گئے۔ 4 سال قبل ملیشیا کے شہروں میں ہوئے 9ویں ایشیا کپ میں 20 میچوں میں 6.75 گول فی میچ کے حساب سے 135 گول ہوئے تھے۔
بھارت کے ہرمن رپیت سنگھ اور ملیشیا کے فیصل ساری 7,7 گول کے ساتھ پہلے مقام پر رہے۔
کوئی بھی میچ بغیر کسی گول کے برابر نہیں رہا۔3 میچ ایک ایک گول سے مشترکہ طور پر برابر رہے۔ بھارت نے بنگلا دیش کو 7-0 سے ہرایا جو اس ٹورنامنٹ میں سب سے بڑی جیت تھی۔ پاکستان نے بھی میزبان ملک کو اس اسکور کے ساتھ شکست دی تھی۔
جنوبی کوریا نے عمان کے خلاف 7-2 سے کامیابی حاصل کی۔ یہ میچ میں 9 گول ہوئے جو کسی میچ میں گول کی سب سے بڑی تعداد رہی۔
nn